دہریت اور انصاف کا مقدمہ
دہریہ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ مذہبی عقیدہ خدا کو ایک منصف اور عادل خالق کے طور پر پیش کرتا ہے، مگر دنیا میں موجود ناانصافی، ظلم اور تضادات خدا کی اس صفت کے خلاف دلیل ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ:
- خدا نے کسی کو نبی بنا دیا، تو کسی کو طوائف کے گھر میں پیدا کیا۔
- ایک کو حوضِ کوثر کا ساقی بنا دیا اور دوسرے کو دنیاوی ذلت میں چھوڑ دیا۔
- کربلا میں حضرت حسینؓ کی قربانی کو بڑا مانا جاتا ہے، مگر دیگر لوگوں کی قربانیوں کو نظرانداز کیا جاتا ہے۔
انصاف کی تعریف اور الحادی دعویٰ
الحاد یہ دلیل دیتا ہے کہ اگر خدا موجود ہے تو وہ انصاف پسند نہیں ہوسکتا۔ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ انصاف کی کوئی جامع اور عالمی تعریف کرنا ناممکن ہے:
- ایک ہی فعل مختلف سیاق و سباق میں انصاف یا بے انصافی قرار دیا جا سکتا ہے۔
- مثال کے طور پر، قاتل کا قتل کرنا ظلم ہے، لیکن قانون کے تحت کسی قاتل کو سزا دینا انصاف سمجھا جاتا ہے۔
فلسفیانہ تضادات اور الحاد کی ناکامی
الحاد دنیا کے تضادات کو تسلیم کرتا ہے لیکن ان کی کوئی واضح توجیہ پیش نہیں کر پاتا:
- کائنات میں ہر شے کی پہچان اس کے تضاد سے ہوتی ہے، مثلاً دن رات سے، سردی گرمی سے، اور خوشی غم سے۔
- اگر یہ تضادات ختم ہوجائیں تو دنیا کی تمام خوبصورتی، معنی اور مقصد ختم ہوجائے گا۔
- الحاد یہ سوال تو اٹھاتا ہے کہ "کیوں” مگر اس کا جواب دینے میں ناکام رہتا ہے۔
کائنات میں تنوع (Diversity) کی اہمیت
مختلف ہونا ہی دنیا کی خوبصورتی اور بقا کا سبب ہے:
- ہر انسان کی صلاحیت، شکل و صورت، اور حالات مختلف ہیں، جو دنیا کے نظام کو متوازن رکھتے ہیں۔
- قرآن کریم نے بھی اس تنوع کو واضح کیا ہے:
يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاكُم مِّن ذَكَرٍ وَأُنثَى وَجَعَلْنَاكُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوا (الحجرات: 13)
"ہم نے تمہیں مرد اور عورت سے پیدا کیا اور قوموں اور قبیلوں میں تقسیم کیا تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچانو۔”
خدا کی حکمت اور انسانی محدودیت
خالق کا ہر فیصلہ ایک حکمت پر مبنی ہے جو انسانی عقل سے بالا تر ہے:
- خدا نے کبھی دعویٰ نہیں کیا کہ سب کو یکساں مواقع دیے گئے ہیں، بلکہ اس نے وعدہ کیا ہے کہ ہر ایک کا حساب اس کے حالات کے مطابق ہوگا۔
- انسان کی محدود عقل کائنات کے تضادات یا تخلیق کے پیچھے چھپی حکمت کو مکمل طور پر سمجھنے سے قاصر ہے۔
الحاد کی فلسفیانہ ناکامی
الحاد کئی اہم سوالات کے جواب دینے میں ناکام ہے:
- عورت، عورت کیوں بنی؟ مرد کیوں نہیں؟
- ہر انسان نیوٹن یا اقبال کیوں نہیں ہوسکتا؟
- دنیا میں کوئی یکساں نظام کیوں نہیں ہے؟
تنوع کا قدرتی فلسفہ
تنوع اور اختلاف نہ صرف قدرت کا قانون ہے بلکہ انسانی تحقیق اور ترقی کی بنیاد بھی ہے:
- اگر ہر چیز یکساں ہو جائے تو دنیا مشین بن جائے گی، اور انسانی زندگی کی تمام خوبصورتی ختم ہو جائے گی۔
- ہر شخص کو ایک جیسا بنا دیا جائے تو معاشرتی یا انسانی نظام ختم ہو جائے گا۔
نتیجہ: تضادات کے بغیر کائنات کی بقا ممکن نہیں
کائنات میں تضادات اور تنوع خدا کی تخلیقی حکمت کا مظہر ہیں۔ دنیا میں موجود خیر و شر، خوشی و غم، امارت و غربت جیسے تضادات انسان کی زندگی میں مقصد اور تحریک پیدا کرتے ہیں۔ یہ چیزیں خدا کی حکمت اور کائنات کے نظام کو سمجھنے میں مدد دیتی ہیں۔