خلع کی صورت میں حق مہر کی واپسی کا شرعی حکم

سوال

خلع کی صورت میں حق مہر واپس کرنے کے متعلق رہنمائی چاہیے۔ والد صاحب حق مہر واپس کرنے نہیں دے رہے اور کہتے ہیں کہ شوہر نے ہمیں نقصان پہنچایا ہے، جبکہ عدالت نے حق مہر واپس کرنے کا حکم نہیں دیا یا کم رقم واپس کرنے کا کہا ہے۔ کیا حق مہر واپس کرتے وقت سونے کی موجودہ قیمت کے مطابق رقم دینی ہوگی یا سونا ہی لوٹانا ہوگا؟ والد صاحب کی ضد کے باعث میں مشکل میں ہوں اور اگلی شادی بھی قریب ہے۔

جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

شیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ کے مطابق، اس سوال کے چند اہم پہلو درج ذیل ہیں:

1. خلع اور حق مہر کی واپسی کی شرعی حیثیت

◄ خلع حق مہر کی واپسی کے ساتھ مشروط نہیں ہے۔
◄ اگر عدالت نے خلع کی کاروائی مکمل کر لی ہے اور شوہر نے بھی خلع قبول کر لیا ہے، تو خلع درست ہو چکا ہے۔
◄ خلع کے ذریعے جدائی ہو جانے کے بعد حق مہر کا معاملہ الگ سے دیکھا جائے گا۔

2. حق مہر کی واپسی کا اصول

◄ شوہر کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ حق مہر کی واپسی کا مطالبہ کرے۔
◄ اگر آپ شوہر کے ساتھ معاملہ طے کرنا چاہتی ہیں تو:
✿ پانچ تولے سونا یا اس کی موجودہ قیمت واپس کرنی ہوگی۔
✿ شوہر سے تخفیف (کم کرنے) کی درخواست کی جا سکتی ہے، کیونکہ شریعت شوہر کو تخفیف کا حق دیتی ہے۔

3. والد کا رویہ

◄ والد صاحب کی ناراضی اور حق مہر نہ لوٹانے کی ضد شرعی اصولوں کے مطابق درست نہیں ہے۔
◄ حق مہر شوہر کا حق ہے، اور اسے واپس کرنا ضروری ہے، چاہے سونا کی صورت میں ہو یا موجودہ قیمت کے مطابق رقم کی شکل میں۔

4. قانونی کاروائی کا امکان

◄ اگر شوہر حق مہر کی واپسی کے لیے قانونی کاروائی کرتا ہے، تو:
✿ عدالت آپ کو اصل سونا یا اس کی موجودہ قیمت ادا کرنے کا حکم دے سکتی ہے۔
◄ والد صاحب کی جانب سے انکار آپ کو مزید مشکلات میں ڈال سکتا ہے۔

5. عملی مشورہ

◄ والد صاحب کو نرمی سے سمجھائیں کہ شرعی اور قانونی طور پر حق مہر واپس کرنا ضروری ہے۔
◄ پانچ لاکھ کی رقم یا موجودہ سونے کی قیمت کے قریب قریب رقم کی پیشکش کریں تاکہ معاملہ حل ہو سکے۔
◄ اگر شوہر تخفیف پر راضی ہو جائے تو اس کا فائدہ اٹھائیں۔

خلاصہ

◄ خلع درست ہے اور اس میں کوئی رکاوٹ نہیں۔
◄ حق مہر واپس کرنا شرعی طور پر لازم ہے، چاہے سونا یا اس کی موجودہ قیمت کی شکل میں۔
◄ والد صاحب کو شرعی حکم سمجھائیں اور شوہر سے تخفیف کی کوشش کریں تاکہ مسئلہ آسانی سے حل ہو جائے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1