مغل حکمرانوں کی نرم دلی اور مذہبی رواداری
مغل حکمرانوں نے ہندوستان میں 330 سال تک حکمرانی کی، اور ان کی حکومت مذہبی رواداری، عدل، اور انصاف کی بنیاد پر قائم تھی۔ تاریخ کے مختلف مستند ذرائع اور ہندو مورخین بھی اس بات کے گواہ ہیں کہ مغلوں نے کبھی زبردستی مذہب تبدیل کرنے کی کوشش نہیں کی اور ہمیشہ اپنی رعایا کے عقائد کا احترام کیا۔
مستند حوالہ جات
پروفیسر رام پرشاد گھوسلا نے اپنی کتاب "Mughal Kingship and Nobility” میں لکھا ہے:
"مغل حکمرانوں نے عدل و انصاف اور مذہبی رواداری کو ہمیشہ اہمیت دی۔ ان کے دور میں عوام مطمئن تھے، اور کبھی یہ کوشش نہیں کی گئی کہ رعایا کے مذہب کو زبردستی تبدیل کیا جائے، حتیٰ کہ اورنگزیب نے بھی ملازمت کے لیے اسلام کو شرط نہیں بنایا۔”
(بحوالہ: Mughal Kingship and Nobility)
پرمتھا سرن اپنی کتاب "Provincial Governments Under the Mughals” میں لکھتے ہیں:
"مغل حکومت دنیا کی عظیم ترین حکومتوں میں شمار ہوتی تھی۔ اس نے ہندو اور مسلمانوں کو متحد کیا اور ان کے حقوق کا تحفظ کیا۔ یہ حکومت استحکام، انصاف، اور دانش مندی کی مثال تھی۔”
(بحوالہ: Provincial Governments Under the Mughals)
انگریزوں کی آمد اور ہندوستان میں سازش
مغلوں کی یہی رواداری انگریزوں کے لیے موقع بن گئی۔ تجارت کے بہانے سے آئے ہوئے انگریزوں نے دھیرے دھیرے ہندوستان پر قبضہ جما لیا اور مغل حکومت کو ختم کر دیا۔ اس کے بعد ہندوستان پر ظلم و ستم کا سلسلہ شروع ہوا، جس کا ذکر کئی مورخین نے کیا ہے۔
1857 کی بغاوت اور انگریزوں کی سفاکیت
1857 کی جنگ آزادی کے دوران ہندوستانیوں نے انگریزی سامراج کے خلاف بغاوت کی، لیکن اس بغاوت کے بعد انگریزوں نے بے انتہا ظلم کیا۔
سر جون نے اپنی کتاب "History of the Sepoy War” میں لکھا:
"بغاوت کے الزام میں عورتوں اور بچوں کو بھی قتل کیا گیا۔ لوگوں کو گاؤں میں جلایا گیا، گولیاں ماری گئیں، اور لاشوں کو بازاروں میں لٹکایا گیا۔ یہ ظلم انگریزوں کے لیے ایک تفریح بن گیا تھا۔ تین مہینے تک لاشوں سے بھری گاڑیاں شہر میں چلتی رہیں۔”
(بحوالہ: History of the Sepoy War، جلد 1)
بہادر شاہ ظفر اور شاہی خاندان کا انجام
مغلوں کے آخری بادشاہ بہادر شاہ ظفر اور ان کے خاندان کے ساتھ بھی انتہائی سفاکی کا مظاہرہ کیا گیا۔
فوجی افسر ہڈسن نے بہادر شاہ ظفر کے شہزادوں کو گرفتار کیا، ان کے کپڑے اتروا کر گولیاں ماریں، اور ان کے سر کاٹ کر بادشاہ کے سامنے پیش کیے۔ بہادر شاہ ظفر نے اپنے بیٹوں کے کٹے ہوئے سر دیکھ کر کہا:
"الحمد للہ، تیمور کی اولاد ایسے ہی سرخرو ہو کر باپ کے سامنے آتی ہے۔”
(بحوالہ: "Rise of Christian Power in India” از کے۔ ڈی باسو، جلد 5، صفحہ 285)
دیگر شہزادوں پر مظالم
- انگریزوں نے مغل شہزادوں کو بھی نہ بخشا۔ دہلی کے آس پاس جہاں کہیں بھی مغل خاندان کے افراد ملے، انہیں گرفتار کر کے پھانسی پر لٹکا دیا گیا۔
- مرزا قیصر، جو شاہ عالم ثانی کے بھائی تھے، اور مرزا محمود شاہ، جو بیماری میں مبتلا تھے، دونوں کو پھانسی دی گئی اور ان کی لاشوں کو عوام کے سامنے لٹکایا گیا۔
- بہادر شاہ ظفر کے بیٹوں اور شاہی خاندان کے دیگر 24 افراد کو بھی پھانسی دی گئی، جن میں بادشاہ کے داماد اور بھتیجے شامل تھے۔
(بحوالہ: Rise of Christian Power in India از کے۔ ڈی باسو، جلد 5، صفحہ 285)
انگریزوں کی بے مثال سفاکیت
برطانوی سامراج نے جس طرح مغل حکومت کو ختم کیا، اس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی۔ مغل دور میں کبھی ایسا ظلم نہیں ہوا جیسا انگریزوں کے قبضے کے بعد دیکھنے کو ملا۔ انگریزی دور میں عوام پر جبر اور خونریزی کے واقعات عام تھے، جو تاریخ کی کتابوں میں درج ہیں۔