ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الصلاۃ، جلد 1
سوال
مسبوق کا امام کے ساتھ رفع الیدین کرنے کا حکم کیا ہے؟
جواب
مسبوق (وہ شخص جو جماعت کے دوران نماز میں شامل ہو اور اس کی کچھ رکعتیں رہ گئی ہوں) کے رفع الیدین کے حوالے سے درج ذیل اصول واضح کیے گئے ہیں:
اصول:
مسبوق کی اپنی رکعت کا اعتبار ہوگا:
- مسبوق جب اپنی دو رکعتیں مکمل کر کے تیسری رکعت کے لیے کھڑا ہوگا تو رفع الیدین کرے گا، کیونکہ اس کے لیے یہ اس کی تیسری رکعت شمار ہوگی، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق تیسری رکعت کے آغاز پر رفع الیدین کیا جاتا ہے۔
دلیل:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ عمل حدیث سے ثابت ہے:
"جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعتوں کے بعد کھڑے ہوتے تو رفع الیدین کرتے۔”
(صحیح بخاری)
یہ حکم اپنے عموم کے ساتھ مسبوق کو بھی شامل کرتا ہے۔
امام کے ساتھ رفع الیدین نہ کرنا:
- مسبوق جب امام کے ساتھ شامل ہوتا ہے تو وہ امام کی اتباع کرتا ہے، لیکن رفع الیدین کے معاملات میں ایسا کوئی صریح حکم نہیں کہ مسبوق امام کے ہر رفع الیدین کے ساتھ اپنا رفع الیدین کرے۔
وضاحت:
- حدیث میں یہ کہیں نہیں آیا کہ: "جب امام رفع الیدین کرے تو تم بھی رفع الیدین کرو”۔
- مسبوق اپنی نماز کے مراحل میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمومی سنت کا اتباع کرے گا، جیسا کہ ابتداء میں تکبیر تحریمہ کے ساتھ رفع الیدین کرتا ہے اور اپنی باقی ماندہ رکعتوں میں اسی اصول کو اپناتا ہے۔
مسبوق امام کی رکعت کے دوران رفع الیدین کیوں نہیں کرتا؟
- مثال کے طور پر اگر مسبوق دوسری رکعت کے دوران شامل ہو تو وہ اس وقت رفع الیدین کرے گا جب وہ خود اپنی تیسری رکعت کے لیے کھڑا ہوگا، چاہے امام کی رکعت شمار مختلف ہو۔
- رفع الیدین کا تعلق مسبوق کی اپنی نماز کے تسلسل سے ہے، نہ کہ امام کے رفع الیدین سے۔
خلاصہ:
- مسبوق اپنی نماز کی تیسری رکعت کے آغاز پر رفع الیدین کرے گا، چاہے امام کی چوتھی رکعت ہو۔
- امام کے ہر رفع الیدین کے ساتھ مسبوق پر رفع الیدین کرنا لازم نہیں ہے۔
- مسبوق اپنی نماز کے اعمال کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق ادا کرے گا، اور رفع الیدین کا حکم اس کی اپنی رکعت کے شمار پر منحصر ہوگا۔
واللہ اعلم بالصواب۔