تمہید
اسلامی تہذیب، تاریخ، اور مذہبی عقائد پر مستشرقین کی جانبدارانہ تنقیدیں کئی صدیوں سے جاری ہیں۔ اس ضمن میں جرجی زیدان (1861ء–1914ء) کی کتاب "تمدن اسلام” کو ایک نمایاں مقام حاصل ہے، جو مسلمانوں کی تہذیب و تمدن پر بظاہر تحقیقاتی انداز میں لکھی گئی، لیکن درحقیقت اس میں مختلف نوعیت کی غلط بیانیوں اور جانبداری سے مسلمانوں اور ان کے عقائد پر حملے کیے گئے ہیں۔ علامہ شبلی نعمانی نے اس کتاب کی حقیقت کو آشکار کیا اور "الانتقاد علی کتاب التمدن الاسلامی” کے ذریعے زیدان کی فریب کاریوں کا پردہ چاک کیا۔
جرجی زیدان کا طرز تحریر
زیدان نے اپنی کتاب کو اس طرح لکھا کہ بظاہر وہ مسلمانوں کی تعریف کر رہا ہو، لیکن حقیقت میں ان پر سخت حملے کیے۔ اس نے واقعات کی ایسی ترتیب اور تحریف کا سہارا لیا کہ حقیقت کو مسخ کر دیا۔
کتاب کے مقاصد
- عربوں کی تحقیر: عرب قوم کو جاہل اور بدتہذیب ظاہر کرنے کی کوشش۔
- مسلمان حکمرانوں کی کردار کشی: خاص طور پر بنو امیہ اور بنو عباس کے دور کو مذہبی اور اخلاقی زوال کا زمانہ قرار دینا۔
- اسلامی شعائر کی بے حرمتی کے واقعات: خلفاء پر کعبہ کی بے حرمتی جیسے جھوٹے الزامات۔
- مسلمانوں میں نسل پرستی کا پروپیگنڈا: عربوں کو نسل پرست ثابت کرنے کی کوشش۔
زیدان کے الزامات اور ان کا تجزیہ
1. بنو امیہ کی کردار کشی
زیدان نے بنو امیہ کو خاص ہدف بنایا اور ان پر بے شمار جھوٹے الزامات لگائے، مثلاً:
- بنو امیہ قرآن اور حرمین کی توہین کرتے تھے۔
- انہوں نے غیر قوموں اور مفتوحہ علاقوں کے عوام پر ظلم کیے۔
- عربوں نے غیر عرب نو مسلموں کو حقیر سمجھا۔
تجزیہ
- روایات میں تحریف: زیدان نے اپنی بات کو ثابت کرنے کے لیے تاریخی حوالوں میں تحریف کی۔ مثال کے طور پر، کتاب "الخراج” قاضی ابو یوسف کے حوالے سے زیدان نے ایک واقعہ نقل کیا جو بنو امیہ سے متعلق نہ تھا لیکن اس نے اسے بنو امیہ کے نام کر دیا۔
- مذہبی علماء کی عزت: حقیقت یہ ہے کہ بنو امیہ کے دور میں عجمی علماء مثلاً امام حسن بصری، امام عطا بن ابی رباح، اور دیگر کو مسلمانوں کے مذہبی پیشوا کے طور پر تسلیم کیا گیا۔
2. کعبہ اور حرمین کی بے حرمتی کے الزامات
زیدان نے دعویٰ کیا کہ عبد الملک بن مروان اور حجاج بن یوسف نے کعبہ پر منجنیق سے حملہ کیا، اسے آگ لگا دی، اور عبد اللہ بن زبیر کو کعبہ کے اندر قتل کیا۔
تجزیہ
- حقائق کی غلط بیانی: تاریخی ریکارڈ کے مطابق، حجاج نے صرف عبد اللہ بن زبیر کے اضافے کو نشانہ بنایا تھا، نہ کہ پورے کعبہ کو۔
- سیاسی وجوہات: یہ تنازع خالصتاً سیاسی تھا، جسے زیدان نے مذہبی توہین کے طور پر پیش کیا۔
- عبد الملک کا کردار: عبد الملک بن مروان، جو خلافت سے پہلے عابد و زاہد تھے، کو زیدان نے بے دین ثابت کرنے کی کوشش کی، جو کہ تاریخی حقائق کے منافی ہے۔
3. عرب نسل پرستی کا پروپیگنڈا
زیدان نے لکھا کہ عرب دیگر اقوام، خاص طور پر عجمیوں کو حقیر سمجھتے تھے، انہیں مذہبی عہدے نہیں دیتے تھے، اور ان کے پیچھے نماز پڑھنا پسند نہیں کرتے تھے۔
تجزیہ
- علماء کی حیثیت: بنو امیہ کے دور میں عجمی علماء جیسے امام عطاء بن ابی رباح، امام حسن بصری، اور طاؤس یمنی کو عزت دی گئی اور انہیں مذہبی پیشوا تسلیم کیا گیا۔
- عبادت اور قیادت: بنو امیہ نے عجمی علماء کو امامِ نماز اور قاضی کے عہدے دیے، جس سے زیدان کا دعویٰ باطل ثابت ہوتا ہے۔
4. عباسی دور کو ایرانی دور کہنا
زیدان نے دعویٰ کیا کہ عباسی خلافت عربی نہیں بلکہ ایرانی حکومت تھی کیونکہ اس میں ایرانی وزراء اور مشیر شامل تھے۔
تجزیہ
- مغالطہ: عباسی خلفاء، ان کی زبان، اور دین خالصتاً عربی تھا۔ اگر ایرانی مشیر شامل تھے تو یہ عباسیوں کی جامعیت اور انصاف پسندی کی دلیل ہے، نہ کہ ایرانی حکومت ہونے کی۔
زیدان کے تحریری حربے
- صریح جھوٹ: تاریخی حوالوں کو غلط انداز میں پیش کرنا، مثلاً قاضی ابو یوسف کی کتاب سے غیر متعلقہ اقتباسات کو بنو امیہ کے خلاف استعمال کرنا۔
- تحریف: تاریخی واقعات کو توڑ مروڑ کر پیش کرنا۔
- غلط استنباط: ذاتی آراء کو تاریخی حقائق کے طور پر پیش کرنا۔
- عمومیت: چند افراد کے افعال کو پوری قوم پر منطبق کرنا۔
علامہ شبلی نعمانی کا رد
علامہ شبلی نے "الانتقاد علی کتاب التمدن الاسلامی” میں زیدان کی تمام خامیوں کو بے نقاب کیا اور ثابت کیا کہ اس کتاب کا مقصد علمی تحقیق نہیں بلکہ مسلمانوں کی تحقیر ہے۔
خلاصہ
جرجی زیدان کی کتاب "تمدن اسلام” علمی تحقیق سے زیادہ تعصب اور غلط بیانی پر مبنی ہے۔ اس کتاب کے ذریعے مسلمانوں کی تاریخ کو مسخ کرنے اور انہیں اخلاقی زوال کا شکار ثابت کرنے کی کوشش کی گئی، جس کا مقصد اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کرنا تھا۔