چوری کا بدلہ اور چوری کا سامان خریدنے کا حکم
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الصلاۃ، جلد 1

سوال

اگر کسی شخص کی چوری ہو جائے تو کیا وہ چوری کا بدلہ لے سکتا ہے؟ اور اگر بدلہ نہ لے تو کیا چور سے وہی چیز اصل قیمت پر خریدنا حلال ہے یا حرام؟

جواب

چوری کا بدلہ چوری سے لینا ناجائز اور حرام ہے، کیونکہ چوری بذاتِ خود حرام عمل ہے، چاہے وہ کسی بدلے یا انتقام کے طور پر ہی کیوں نہ ہو۔ اللہ تعالیٰ نے چوری کے بارے میں واضح حکم دیا ہے:

﴿وَالسّارِ‌قُ وَالسّارِ‌قَةُ فَاقطَعوا أَيدِيَهُما…….٣٨﴾
"اور چور مرد اور چور عورت، تو کاٹ دو ان کے ہاتھ۔”

(سورۃ المائدہ: 38)

چور سے مال واپس لینے کا جائز طریقہ

  • عدالت یا ذمہ دار کمیٹی سے رجوع کریں: اگر چور کا علم ہو جائے اور اس کے پاس اپنا مال دیکھ لیا جائے، تو مال بازیاب کروانے کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ:
    • عدالت یا کسی ذمہ دار کمیٹی سے رابطہ کریں۔
    • قانونی طریقے سے اپنا مال واپس لینے کی کوشش کریں۔

چور سے سامان خریدنے کا حکم

جب علم نہ ہو کہ یہ مال چوری کا ہے:
اگر چور سے کوئی چیز خریدی جائے اور خریدار کو یہ معلوم نہ ہو کہ یہ چوری کا مال ہے، تو اس خرید و فروخت میں کوئی حرج نہیں۔
خریداری کی نیت حلال ہوتی ہے، اور چور کا جرم اس معاملے پر اثر انداز نہیں ہوگا۔

جب علم ہو کہ یہ چوری کا مال ہے:

  • اگر معلوم ہو جائے کہ مال چوری کا ہے، تو اس سامان کو خریدنا ناجائز اور حرام ہے۔
  • اس میں درج ذیل مسائل شامل ہیں:
    • چور کی حوصلہ افزائی: چوری کے عمل کی حمایت ہوتی ہے۔
    • گناہ میں تعاون: چوری جیسے حرام کام کو بڑھاوا ملتا ہے۔
  • ایسی صورت میں چور کو توبہ کی نصیحت کریں اور سامان کے اصل مالک تک پہنچانے کا انتظام کریں۔

خلاصہ:

  • چوری کا بدلہ چوری سے لینا قطعی حرام ہے۔
  • اگر چوری کا مال لاعلمی میں خریدا جائے تو خریداری جائز ہے، لیکن علم ہو جانے پر ایسا مال خریدنا ناجائز ہے۔
  • چور کو توبہ کی ترغیب دینا اور سامان کے مالک کو واپس دلانے کی کوشش کرنا ضروری ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1