اہل حدیث کی صداقت اور رضوان عزیز کی بے بنیاد تنقید
ماخوذ: ماہنامہ الحدیث، حضرو

اہل حدیث کی صداقت اور رضوان عزیز کی حماقت

قارئین کرام ! حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ نے قادیانی (مرزائیوں ) اور مسعودی فرقہ والوں کی مماثلت ثابت کرنے کے لئے بعض مثالیں بیان کی تھیں۔

(دیکھئے الحدیث حضرو نمبر ۷ ص ۴۲)

جس کے بعد ایک دیو بندی رضوان عزیز نے الیاس گھمن دیوبندی کے قافلہ باطل میں ایک مضمون لکھا۔

(دیکھئے قافلہ باطل جلد ۵ شمارہ اص ۹)

جس میں بزعم خود اہل حدیث کی مذکورہ جماعتوں سے مماثلت ثابت کرنے کے بعد، لکھا ہے:

’’تاکہ عامتہ المسلمین ان فرق ہائے ضالہ قادیانیہ، مسعود یہ اور غیر مقلدیہ سے دور رہیں۔

(قافلہ باطل جلد ۵ شمارہ نمبر اص ۱۸)

قارئین کرام! اس دیوبندی نے اپنی تحریروں میں اہل حدیث کے خلاف انتہائی نازیبا الفاظ استعمال کیے ہیں۔ مثال کے طور پر:

① ’’افغان بھگوڑا‘‘ (قافلہ باطل جلد نمبر ۴ شمارہ نمبر اص ۱۵، قافله باطل ج ۵ شماره: اص ۹)

② ’’اب اپنا تھوکا کیوں چاٹ رہے ہو ؟؟؟‘‘ (قافلہ باطل جلد نمبر ۴ شمارہ نمبر اص ۱۷)

③ ’’بھگوڑوں‘‘ (قافلہ باطل جلد نمبر ۴ شمارہ نمبر اص ۱۷)

④ ’’ان کا ناپاک وجود‘‘ (قافلۂ باطل جلد نمبر۴ شمارہ نمبر س ص ۳۹)

⑤ ’’تو ان فنکاروں نے نیا ٹوپی ڈرامہ کیا‘‘ (قافلہ باطل جلد نمبر۴ شمارہ نمبر ۳ص ۴۰)

⑥ ’’کرائے کے ٹو‘‘ (ایضا)

⑦ ’’برساتی مینڈکوں کی طرح ٹرانے لگے‘‘ (ایضا)

⑧ ’’غیر مقلدزنبوری طنبوری‘‘ (قافله باطل جلد نمبر ۵ شمارہ نمبر اص۱۰)

⑨ ’’میراثی‘‘ (قافلہ باطل جلد نمبر ۵ شمارہ نمبر ص ۱۳)

⑩ ’’عبداللہ پاگل پوری‘‘ (قافلہ باطل جلدنمبر ۵ شماره نمبر ص ۱۲)

⑪ ’’تمہارا گرو گھنٹال عبداللہ بہاولپوری‘‘ (قافلہ باطل جلد نمبر ۵شمارہ نمبر اص ۱۶)

⑫ ’’آپ کی کمپنی تو پوری ہو گئی ہے جوتے کھانے سے‘‘ (قافلہ باطل جلد نمبر۵ شمارہ نمبر اص ۱۷)

رضوان عزیز دیو بندی کی مذکورہ باتوں کا جواب تو یہ ہے کہ آلِ دیو بند کے مشہور مناظر محمد منظور نعمانی نے علانیہ کہا تھا :

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے منافق کی چند علامتیں ایک حدیث میں ارشادفرمائی ہیں۔ ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ’’إِذا خاصم فجر‘‘ یعنی منافق کی نشانی ہے کہ وہ نزاعی باتوں میں بد زبانی کرنے لگتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ اپنے ہر مسلمان بندے کو اس منافقانہ عادت سے بچاوے۔

(فتوحات نعمانیہ ص ۸۵۸)

اب اہل حدیث کی صداقت اور رضوان عزیز کی حماقت کے لئے چند حوالے پیش خدمت ہیں:

① آل دیو بند کے ’’مفتی اعظم ہند‘‘ کفایت اللہ دہلوی نے لکھا ہے:

جواب ۔ ہاں اہل حدیث مسلمان ہیں اور اہل سنت والجماعت میں داخل ہیں۔ ان سے شادی بیاہ کا معاملہ کرنا درست ہے۔ محض ترک تقلید سے اسلام میں فرق نہیں پڑتا اور نہ اہل سنت والجماعۃ سے تارک تقلید باہر ہوتا ہے۔ فقط محمد کفایت اللہ کان اللہ لہ ۔ دہلی ۔

(کفایت المفتی ا/۳۲۵ جواب نمبر : ۳۷۰)

’’مفتی‘‘ کفایت اللہ دہلوی نے مزید لکھا ہے:

’’غیر مقلدوں کے پیچھے حنفی کی نماز جائز ہے ۔‘‘

(کفایت المفتی ۱/ ۳۲۷ جواب نمبر :۳۷۳)

اب آل دیو بند بتا ئیں کہ ’’مفتی‘‘ مذکور کے فتوے قادیانیوں کے متعلق بھی یہی ہیں؟

یا پھر اہل حدیث کی قادیانیوں سے مماثلت ثابت کرنا رضوان عزیز کی حماقت ہے؟

② آل دیو بند کے مفتی عزیز الرحمٰن دیوبندی مفتی اول دار العلوم دیو بند نے لکھا ہے:

’’جس فرقہ کے کفر پر فتوی ہے جیسے مرزائی اور شیعہ عالی اُن سے مسلمہ سنیہ عورت کا نکاح حرام ہے نکاح نہ ہوگا اور جس فرقہ کے کفر پر فتویٰ نہیں ہے جیسے غیر مقلد اور نجدی ان سے نکاح سنیہ عورت کا صحیح ہے۔ فقط‘‘

(فتاوی دار العلوم دیو بند مدلل و مکمل، کتاب النکاح، جلد ہشتم ص ۱۸۷، دوسرا نسخص ۱۹۷)

③ آل دیوبند کے ’’شیخ التفسیر، امام الاولیاء‘‘ احمد علی لاہوری دیو بندی نے فرمایا ہے:

’’میں قادری اور حنفی ہوں۔ اہل حدیث نہ قادری ہیں اور نہ حنفی مگر وہ ہماری مسجد میں ۴۰ سال سے نماز پڑھ رہے ہیں میں ان کو حق پر سمجھتا ہوں ۔‘‘

(ملفوظات طیبات ص ۱۱۵، دوسرانسخہ ص ۱۳۶)

④ آل دیوبند کے ’’مفتی‘‘ رشید احمد لدھیانوی دیوبندی نے لکھا ہے:

’’تقریبا دوسری تیسری صدی میں اہل حق میں فروعی اور جزئی مسائل کے حل کرنے میں اختلاف انظار کے پیش نظر پانچ مکاتب فکر قائم ہو گئے یعنی مذاہب اربعہ اور اہل حدیث اس زمانے سے لیکر آج تک انھی پانچ طریقوں میں حق کو منحصر سمجھتا جاتا رہا۔‘‘

(احسن الفتاویٰ ۳۱۶٫۱ مودودی صاحب اور تخریب اسلام ص ۲۰)

⑤ آل دیوبند کے ’’امام‘‘ سر فراز صفدر نے مشہور اہل حدیث عالم مولانا محمد حسین بٹالوی رحمہ اللہ کے بارے میں لکھا ہے:

’’حضرت شیخ الہندؒ نے مولانا محمد حسین صاحب بٹالوی کے حق میں کیا ہی خوب ارشاد فرمایا ہے کہ گو آپ صاحب کیسی ہی بد زبانی سے پیش آویں مگر ہم انشاء اللہ تعالیٰ کلمات مو ہم تکفیر و تفسیق ہر گز آپ کی شان میں نہ کہیں گے بلکہ الٹا آپ کے اسلام ہی کا اظہار کریں گے ولنعم ما قيل‘‘

(احسن الکلام ۱۵۵/۲، دوسرانسخه ۱۶۹٫۲)

⑥ آل دیوبند کے نزدیک اکابر میں سے اور تفسیر حقانی کے مولف عبد الحق دہلوی صاحب (متوفی ۱۳۳۶ھ) نے لکھا ہے :

’’اور اہل سنت شافعی حنبلی مالکی حنفی ہیں اور اہل حدیث بھی ان ہی میں داخل ہیں‘‘

(حقانی عقائد الاسلام ص ۳)

تنبیه:

یہ کتاب ’’حقانی عقائد الاسلام‘‘ محمد قاسم نانوتوی ، بانی مدرسہ دیو بند کی پسند فرموده ہے۔

(دیکھئے حقانی عقائد الاسلام ص ۲۶۴)

⑦ الیاس گھمن دیو بندی کے رسالہ قافلہ حق کے ایک مضمون نگار محمد اشراف دیو بندی نے لکھا ہے :

’’اہلحدیث بھی ہمارے مسلمان بھائی ہیں۔‘‘

(قافلہ حق جلد نمبر۵ شمارہ نمبر اص۴۱)

⑧  امین اوکاڑوی دیوبندی کے والد ولی محمد کہ جن کے متعلق اوکاڑوی نے لکھا ہے:

’’والد صاحب پابند و صوم وصلاة ، تہجد گزار اور عابد آدمی تھے ۔‘‘

(تجلیات صفدر ا/۸۵)

امین اوکاڑوی نے جھوٹ بولتے ہوئے اپنے آپ کو غیر مقلد باور کرانے کی کوشش کی اور اپنے والد کے بارے میں لکھا:

” روز ان سے جھگڑا ہوتا کہ نہ تمہاری نماز ہے نہ تمہارا دین ہے اور نہ تمہاری تہجد مقبول ہے اور نہ کوئی اور عبادت ۔ والد صاحب فرماتے لڑا نہیں کرتے ، تیری نماز بھی ہو جاتی ہے اور ہماری بھی ۔ “

(تجلیات صفدر ۸۵/۸)

ہماری معلومات کے مطابق اوکاڑوی کے دیو بندی والد کا اس قول سے رجوع ثابت نہیں۔

اوکاڑوی کے اس بیان سے ثابت ہوا کہ اوکاڑوی کے والد کے نزدیک اہل حدیث کی نماز
ہو جاتی ہے۔ عرض ہے کہ کیا رضوان عزیز کے نزدیک قادیانیوں کی نماز بھی ہو جاتی ہے؟

⑨ آل دیو بند کے ’’مفتی اعظم پاکستان‘‘ محمد شفیع دیو بندی نے اکٹھی تین طلاق دینے والے ایک شخص کو رجوع کرنے کا فتویٰ ان الفاظ میں دیا :

”مسلمانوں کے ایک مسلک موسومہ بہ اہل حدیث کے نزدیک ایک ہی طلاق ہوئی ، رجوع کر لیا جائے ۔‘‘

(ماہنامہ الشریعہ جولائی ۲۰۱۰ء۔ جلد نمبر ۲۱ شمارہ نمبر ۷ ص ۱۴)

⑩ آل دیوبند کے ’’شیخ الاسلام اور مفتی‘‘ محمد تقی عثمانی دیوبندی نے لکھا ہے:

مثلاً مشہور اہل حدیث عالم حضرت مولانا محمد اسمعیل سلفی رحمۃ اللہ علیہ نے‘‘

(تقلید کی شرعی حیثیت ص ۱۴۶)

ایک اہل حدیث عالم فوت ہوئے ، ان کی نماز جنازہ اہل حدیث عالم نے پڑھائی اور اس کے پیچھے ایک حنفی عالم نے نماز جنازہ پڑھی تو آل دیو بند سے پوچھا گیا:

”اس حنفی پر کچھ مواخذہ ہوگا یا نہیں؟ دیوبندی ’’مفتی‘‘ نے جواب دیا:

’’یہ فعل … قابل مواخذہ نہیں ہے تو اس میں اس نماز پڑھنے والے حنفی پر طعن تشنیع بے جا ہے اور نا جائز ہے اور اُس کی تفسیق و تضلیل ناروا ہے۔

(فتاوی دارالعلوم دیو بند یعنی عزیز الفتاوی ج ۱ص ۳۲۸ جواب سوال نمبر ۵۲۸)

کیا رضوان عزیز دیو بندی اپنے الفاظ کے اندھیرے میں مرزا طاہر ومرزا ناصر وغیرہما قادیانیوں کی نماز جنازہ پڑھنا جائز سمجھتے ہیں؟!

اب آل دیوبند ہی از راه انصاف غور کریں کہ مذکورہ دیو بندیوں کے فتوے یا عبارتیں قادیانیوں کے متعلق بھی یہی ہیں؟ اگر نہیں تو پھر رضوان عزیز دیو بندی کا اہل حدیث کی قادیانیوں کے ساتھ مماثلت ثابت کرنا یقیناً حماقت ہے۔

اس کے علاوہ میرے پاس اور بھی بہت سے حوالے موجود ہیں ، نیز سرفراز صفدر دیو بندی کے بیٹے عبد القدوس قارن دیو بندی نے لکھا ہے :

’’مشہور اہل حدیث عالم مولانا محمد اسمعیل سلفی صاحبؒ اور اثری صاحب کے استاد محترم محدث گوندلویؒ کے جنازہ میں نصف کے قریب قریب حفی حضرات شریک تھے اور ..‘‘

(مجذوبانہ واویلا ص۲۹۰)

سید امین گیلانی دیوبندی نے سید عطاء اللہ شاہ بخاری اور اہل حدیث عالم مولانا ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ کے درمیان ہونے والا ایک مکالمہ بیان کرتے ہوئے لکھا ہے :

”رسمی خیریت کے بعد مولانا نے فرمایا شاہ جی یہ تو بتائیں کہ میں نے ہمیشہ قادیا مینوں کے خلاف کا م کیا۔ تحریر میں لکھیں مناظرے کیسے مقابلہ کیا۔ ساری زندگی اسی کام میں لگارہا آپ نے مجھے قادیان کا نفرس میں کیوں نہ بلایا۔ مجھے اس بات کا بہت افسوس ہے آپ نے میری خدمات کا لحاظ نہ کیا اور اس قدر بے توجہی برتی۔ بات بڑی معقول تھی میں نے بھی دل میں مولانا کو اس سوال پر بر سر حق سمجھا اور خیال کیا دیکھیں شاہ جی کیا وجہ پیش کرتے ہیں۔ مگر شاہ جی کا یہ حا ل تھا کہ دستی رومال جو ان کے ہاتھ میں تھا اسے دونوں ہاتھوں سے مسلتے رہے اور گردن جھکا کر یہی کہتے رہے حضرت اس بے تو جہی پر بہت شرمندہ ہوں بس کچھ صورت حال ہی ایسی تھی کہ میں معافی کا خواستگار ہوں اور پوری جماعت کی طرف سے اس کو تا ہی پر معافی چاہتا ہوں آپ ہمارے بزرگ ہیں ۔ اس غلطی کو نظر انداز فرما ئیں آپکی اس سلسلہ میں خدمات روز روشن کی طرح عیاں ہیں بس بھول ہو گئی حضرت معاف فرما ئیں اس بار بار معافی کی التجا پر حضرت مولانا کے چہرہ پر جو کبیدگی کی سلوٹیں تھیں کھلتی گئی اور آخر چہرہ پر طمانیت وسکون پھر انبساط کی لہر دوڑ گئی۔ شاہ جی نے رخصت چاہی دونوں بزرگ کشادہ پیشانی سے بغلگیر ہوئے اور شاہ جی واپس ہوئے ۔‘‘

(بخاری کی باتیں ، تالیف سید امین گیلانی ص ۱۳۱-۱۳۲)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے