طالب علم کے لیے شائستہ کردار اور مزاح کی حدود
ماخوذ:ماہنامہ الحدیث، حضرو

طالب علم کا کردار

امام ابو بکر احمد بن علی المعروف الخطیب البغدادی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
طالب علم کے لیے لازم ہے کہ وہ کھیل کود، فضولیات اور مجالس میں احمقانہ حرکتوں سے اجتناب کرے مسخرے پن ، قہقہوں، عجیب و غریب حرکتوں سے دور رہے ، مزاح میں بھی حد سے تجاوز کرنا اور تمام تر وقت اسی مشغلے میں صرف کرنا بھی درست نہیں کیونکہ مزاح میں مقدار جائز ہے جو تھوڑی سی ہے، کسی موقع پر مناسب مسکراہٹ اور کسی عمدہ بات پر خوشی کا اظہار جو آداب کی حدود سے تجاوز نہ کرے اور علمی طرز وطریقہ تک محدودر ہے، جائز ہے۔

جبکہ ایسا مزاح جو مسلسل جاری رہے، فحش کلامی و غیر مناسب حرکتوں کو جنم دے یا کسی کے سینے میں غصے کی آگ بھڑکائے اور جس کا انجام شر کے سوا کچھ نہ ہو، ایسا مزاح بلاشبہ مذموم ہے اور کثرت سے ہنسی مزاح ویسے بھی آدمی کی شان میں کمی کا باعث اور مروت کے خلاف ہے۔

(الجامع لاخلاق الراوی و آداب السامع ۱۵۶/۱)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے