وعن عائشة رضي الله عنها قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: الشؤم سوء الخلق اخرجه احمد وفي سنده ضعف.
” عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اصل نحوست بدخلقی ہے۔ “ (اسے احمد نے روایت کیا اور اس کی سند میں کمزوری ہے )
تخریج :
ضعيف [ مسند احمد 85/6]
مفصل تخریج اور تضعیف کے لیے دیکھئے سلسلہ الاحادیث الضعیفہ [793]
مفردات :
اَلشؤمُ بے برکتی نحوست یہ اليمن کی ضد ہے جس کا معنی بابرکت ہونا ہے۔
فوائد :
اصل نحوست بد خلقی ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صلی وسلم نے کسی بھی چیز میں شوم (نحوست) کی نفی فرمائی بعض احادیث میں ہے کہ اگر کسی چیز میں ( شوم ) نحوست ہو تو عورت، گھوڑے اور مکان میں ہے۔ [بخاري۔ الجهاد/47 ]
اس سے معلوم ہوا کہ کوئی بھی چیز ذاتی طور پر منحوس نہیں صرف برے اوصاف کی وجہ سے اس میں نحوست ہوتی ہے۔ مثلاً عورت بدزبان ہو، گھوڑا اڑیل ہو یا مکان تنگ اور غیر صحت مند ہو۔ زیر بحث حدیث میں یہی بتایا گیا ہے کہ اصل نحوست برا خلق ہے۔ بدزبانی، بخل، حسد، بے رحمی وغیرہ ایسے اوصاف ہیں کہ جس شخص میں یہ پائی جائیں وہ سعادت کی زندگی نہیں گزار سکتا۔ بلکہ ان اخلاق سیئہ کی وجہ سے اس کا وجود اپنے لیے اور دوسروں کے لیے بے برکتی کا باعث بن جاتا ہے۔ اگر وہ اپنے اخلاق درست کرے تو یہ نحوست ختم بھی ہو سکتی ہے۔