وعن ابي بكر الصديق رضى الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: لا يدخل الجنة خب ولا بخيل ولا سيء الملكة اخرجه الترمذي وفرقه حديثين وفي إسناده ضعف
” ابوبکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جنت میں دھوکے باز داخل نہیں ہو گا نہ بخیل اور نہ ہی وہ جو مالک ہونے میں برا ہے۔ “ (اسے ترمذی نے روایت کیا ہے اور اسے دو علیحدہ علیحدہ حدیثوں میں بیان کیا ہے اور اس کی اسناد میں ضعف ہے۔ )
تخریج :
ضعیف، [ترمذي 1963] میں ابوبکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی علیہ وسلم نے فرمایا : لا يدخل الجنة خب ولا منان ولا بخيل ”جنت میں دھوکے باز داخل نہیں ہو گا نہ احسان جتلانے والا اور نہ ہی بخیل۔ “ دیکھئے ضعیف ترمذی للالبانی [330] اور ترمذی [1946] میں ابوبکر رضی اللہ عنہ سے ہی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : لا يدخل الجنة سيء الملكة ”مالک ہونے میں برا شخص جنت میں نہیں جائے گا۔“ دیکھئے ضعیف ترمذی [336] اور دیکھئے تحفتہ الاشراف [5/305’304]
یہ حدیث ضعیف ہے کیونکہ اس کی دونوں روایتوں میں ایک راوی فرقد السبخی ہے جس کے متعلق حافظ نے فرمایا : صدوق عابد لكنه لين الحديث كثير الخطا [تقريب]
البتہ ان اعمال کی برائی میں دوسری کئی احادیث موجود ہیں۔
مفردات :
خَبٌّ خاء کے فتحہ کے ساتھ دھوکے باز سَيِّيُ الْمَلَكَةِ اَلْمَلَكَةُ مَلَكَ يَمْلَكُ کا مصدر ہے۔ وہ شخص جو مالک ہونے میں برا ہے یعنی جو غلام یا جانور اس کی ملکیت میں ہیں ان سے برا سلوک کرتا ہے ان کی استطاعت سے زیادہ کام لیتا ہے انہیں بے جا مارتا پیٹتا ہے اور ان کے آرام خوراک اور علاج کا خیال نہیں کرتا۔