کیا بیماریوں کی شدت گناہوں میں تخفیف کا باعث ہے ؟
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال :

کیا سکرات الموت کی شدت گناہوں میں تخفیف کا سبب بن سکتی ہے ؟ اور کیا بیماری گناہوں میں تخفیف کا باعث ہے ؟ برائے کرم آگاہ فرمائیں۔

جواب :

ہاں انسان کو لاحق ہونے والی ہر بیماری، سختی، غم، پریشانی یہاں تک کہ کانٹا چبھنا بھی اس کے گناہوں کا کفارہ ہے۔ اگر وہ صبر سے کام لے اور ثواب کی امید رکھے تو گناہوں کے کفارہ کے ساتھ ساتھ صبر کے اجر کا بھی مستحق ہو گا۔ چاہے وہ مصیبت موت کے وقت آئے یا اس سے پہلے زندگی میں۔ مصائب ہر حالت میں مومن کے لئے گناہوں کا کفارہ ہیں۔ اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے :
وَمَا أَصَابَكُم مِّن مُّصِيبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ وَيَعْفُو عَن كَثِيرٍ [42-الشورى:30]
”اور جو مصیبت بھی تمہیں پہنچتی ہے تو تمہارے ہی ہاتھوں کی کمائی کا نتیجہ ہے اور اللہ تعالیٰ بہت سی چیزوں سے تو درگزر فرما دیتا ہے۔“
اگر مصائب و آلام ہماری ہی کمائی کا نتیجہ ہیں تو وہ ہماری بدعملی اور گناہوں کا کفارہ بھی ہیں، اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی کہ مومن کو جو بھی غم، پریشانی اور تکلیف پہنچتی ہے یہاں تک کہ چبھنے والا کانٹا بھی اس کے گناہوں کا کفارہ ہے۔
[شیخ محمد بن صالح عثیمین رحمہ اللہ]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے