نفاس کے دوران خون کی انقطاع پر طہارت اور عبادات کی بحالی کا حکم
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال :

کیا نفاس والی عورت چالیس دن تک نماز روزے سے بیٹھی رہے ، یا انقطاع خون معتبر ہے کہ جب خون نفاس منقطع ہو جائے تو وہ پاک ہو جائے گی اور نماز پڑھے گی ؟

جواب :

نفاس والی عورت کی مدت مقرر نہیں ہے ، بلکہ جب تک اس کو خون جاری رہے گا ، وہ بیٹھی رہے گی نہ نماز پڑھے گی اور نہ روزہ رکھے گی اور نہ ہی اس کا خاوند اس سے مجامعت کرے گا ۔ اور جب وہ پاک ہو جائے گی ، اگرچہ چالیس دن سے پہلے ہو اور اگرچہ وہ دس دن یا پانچ دن ہی نفاس کی وجہ سے بیٹھی ہو تو وہ نماز پڑھے گی اور روزہ رکھے گی اور اس کا خاوند اس سے مجامعت کرے گا ، اس میں کوئی حرج نہیں ہے ۔
اہم بات یہ ہے کہ بلاشبہ نفاس ایک امر محسوس ہے ، احکام کا تعلق اس کے وجود اور عدم وجود کے ساتھ ہے ، لہٰذا جب نفاس جاری ہوگا تو اس کے احکام جاری ہوں گے اور جب عورت اس سے پاک ہو جائے گی تو وہ اس کے احکام سے حلال ہو جائے گی ۔ لیکن اگر یہ خون ساٹھ دن سے زیادہ آئے تو عورت مستحاضہ شمار ہو گی اور صرف اپنی عادت حیض کی مدت میں وہ ( نماز روزے سے ) بیٹھے گی پھر وہ غسل کر کے نماز ادا کرے گی ۔

(محمد بن صالع العثمین رحمہ اللہ )

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے