یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔
سوال :
اس عورت کے متعلق شریعت کا کیا حکم ہے جو گھر میں یا گھر سے باہر ورزش کرتی ہے ؟
جواب :
جب یہ ورزش گھر میں ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے ، بلکہ ہم ورزش گھر میں ہی کرنے کی نصیحت کرتے ہیں ۔ پس جب عورت کے پاس اپنے گھر اور مکان میں کرنے کے کام ہوں تو اس کو چاہیے کہ وہ پہلے ان کو سر انجام دے ۔ اسی طرح اگر عورتوں کے ساتھ مل کر اس طرح ورزش کی جائے کہ ان عورتوں کو اجنبی مرد ورزش کرتے ہوئے نہ دیکھیں تو ان شاء اللہ اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے ، بلکہ ہم عورتوں کو ورزش کرنے کی نصیحت کرتے ہیں ، کیونکہ تن آسان ہو کر پڑے رہنے سے بعض اوقات اکتاہٹ و ملال ، ضعف حافظہ اور جسمانی کمزوری جیسے عوارض لاحق ہو جاتے ہیں ، لہٰذا ہر مسلمان مرد و عورت کو شریعت کی حدود میں رہتے ہوئے ورزش کی ضرورت ہے ۔
(مقبل بن ہادی الوادعی رحمہ اللہ )