اجنبی ڈرائیور کے ساتھ عورت کا سفر: خلوت کا مسئلہ اور شرعی حکم
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال:

کیا عورت کا کرائے کی ٹیکسی میں اجنبی ڈرائیور کے ساتھ سوار ہونا ایسی خلوت شمار ہوگی جو شریعت میں حرام ہے؟ نیز کیا دو عورتوں کے اجنبی ڈرائیور کے ساتھ سوار ہونے کا حکم بھی ایک عورت کے سوار ہونے جیسا ہی ہے؟

جواب:

اکیلی عورت کے اجنبی ڈرائیور کے ساتھ سوار ہونے میں خلوت کے ساتھ ساتھ بعض ان ممنوعہ کاموں کا بھی ارتکاب ہوتا ہے جو عموماً ایسی خلوت کی حالت میں وقوع پذیر ہوا کرتے ہیں جیسی خلوت کی حالت میں یہ مذکورہ عورت ڈرائیور کے ساتھ اس طرح سوار ہے کہ ان کے ساتھ کوئی تیسرا شخص نہیں ہے ، پس اس حالت میں میں اس کو صرف خلوت ہی نہیں سمجھتا ، بلکہ یہ فتنہ بھڑکانے والی خلوت ہے اور یہ فتنہ کسی دوسری صورت میں نہیں ہے ، یعنی وہ صورت جس میں اس کے ساتھ کوئی اور عورت یا کوئی اور مرد سوار ہو تو اس حالت میں فتنہ کا وقوع پہلی حالت میں فتنہ کے وقوع سے دور ہے ۔
(عبد العزیز بن عبداللہ بن باز رحمہ اللہ )

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے