وضو کا مسنون طریقہ
وضو صلاۃ کے لیے پہلی شرط ہے جس کے بغیر صلاۃ ادا نہیں ہو سکتی۔
① پانی پاک وصاف ہونا چاہیے۔
② وضو کے شروع میں بسم اللہ پڑھنی چاہیے ( صرف بسم اللہ) ۔ (نسائی، کتاب الطہارہ: 78)
③ پھر دونوں ہاتھ تین بار دھوئیں۔ (بخاری، الوضو : 101)
④ ہاتھوں کو دھوتے وقت انگلیوں میں خلال کریں۔ (ابوداؤد، الوضو:142)
⑤ پھر ایک چلو پانی لے کر آدھا ناک میں ڈالیں اور آدھے سے کلی کریں اور ناک کو بائیں ہاتھ سے تین بار جھاڑیں ، تین دفعہ ایسا کریں۔ ( بخاری، الوضو: 191)
⑥ پھر تین بار منہ دھو ئیں ۔ ( بخاری، الوضو: 185-186)
⑦ پھر ایک چلو پانی لے کرٹھوڑی کے نیچے داخل کریں اور داڑھی کا خلال کریں۔ (ترمذی ، طہاره:31)
⑧ پھر دایاں ہاتھ کہنی تک اور بایاں ہاتھ کہنی تک تین تین بار دھوئیں۔( بخاری: 1934 مسلم:236)
⑨ پھر سر کا مسح کریں، دونوں ہاتھ سر کے اگلے حصے سے شروع کر کے گدی تک پیچھے لے جائیں۔ پھر پیچھے سے آگے لے آئیں جہاں سے مسح شروع کیا تھا۔(بخاری: الوضو: 185)
⑩ پھر کانوں کا مسح اس طرح کریں کہ شہادت کی انگلیاں دونوں کانوں کے سوراخوں سے گزار کر کانوں کے پیچھے انگوٹھوں سے مسح کریں۔ (ابن ماجہ: 439)
⑪ پھر دایاں پاؤں ٹخنے تک تین بار دھوئیں اور بایاں پاؤں بھی اسی طرح دھو ئیں۔(بخاری: 1934)
⑫ پاؤں کی انگلیوں کا خلال بھی کریں۔ (ترمذی: طہارہ : 39)
وضو کے بعد کی دعا:
① أشهد أن لا إله إلا الله وحدة لا شريك له. وأشهد أن محمدا عبده ورسوله.
(صحیح مسلم كتاب العبارة : 234)
میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور رسول ہیں تو اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیئے جاتے ہیں، جس سے چاہے داخل ہو۔
② اللهم اجعلني من التوابين واجعلني من المتطهرين
(سنن ترمذی)
اے اللہ! مجھے تو بہ کرنے والوں میں بنادے اور پاک رہنے والوں میں بنا دے۔
وضو کی بدعات و ممنوع امور :
① گردن کا مسح کرنا کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں جو کہ اکثر لوگ کرتے ہیں۔
② وضو کے بعد شہادت کی انگلی آسمان کی طرف کھڑی کر کے دعا پڑھنا: أشهد أن لا إله إلا الله یہ کلمات آپ صرف زبان سے کہیں، انگلی کھڑی کرنا ثابت نہیں۔
③ ابن جوزی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
شیطان بعض لوگوں پر وسوسہ ڈالتا ہے کہ بہت سا پانی بہاؤ، اس میں چار باتیں شامل ہو جاتی ہیں:
① پانی میں اسراف یعنی فضول خرچی۔
② وقت برباد ( ضائع کرنا)۔
③ خلاف شرع کام کرنا کیونکہ شرع تھوڑے پانی کے استعمال کی تاکید کرتی ہے۔
④ شرع نے تین بار سے زیادہ اعضاء کے دھونے کو ظلم و تعدی سے تعبیر کیا ہے۔
عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ وضو کر رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اے سعد! یہ کیا اسراف ہے؟ سعد رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ کیا وضو میں بھی اسراف ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ہاں! اگر چہ تو بہتے دریا سے وضو کرے۔
(تلبیس ابلیس ص: 213 ،علامہ ابن جوزی)
نواقض وضو :
✿ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جو شخص بغیر کپڑے کے شرمگاہ کو ہاتھ لگائے پس وہ وضو کرے۔
(موطا امام مالک، طہارہ :42)
✿ قضائے حاجت کے دونوں راستوں میں سے کسی ایک سے کوئی چیز نکلے تو وضو ٹوٹ جا تا ہے۔
✿ جو شخص سو جائے اسے چاہیے کہ دوبارہ وضو کرے۔
(ابوداؤد، الطہارہ: 203)
✿ ہوا خارج ہونے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔
(بخاری، الوضو : 137)
✿ اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔
(مسلم، الحیض : 360)