کون سا اسلام؟ کس کا اسلام؟
یار، منصورے والے اسلام کی بات کر رہے ہو؟ یا حنفیوں کا؟ سلفیوں کا؟ صوفیوں کا؟ یا غامدیوں کا؟
ارے بھائی، اسلام تو ایک ہی ہے جو فاران کی وادی سے نکلا تھا اور پوری دنیا میں پھیل گیا۔
سوال سے ہٹ کر باتیں؟
اچھا، چھوڑو سب، یہ بتاؤ کہ بچے کو اسکول میں داخلہ دلوانا ہے، کوئی اچھا اسکول نظر میں ہے؟ جس کی دیواروں پر کارٹونز نہ ہوں بلکہ انسانیت کا سبق سکھایا جاتا ہو؟
یار، کہاں کی بات کہاں ملا رہے ہو؟ میں تو تم سے اسلام کی بات کر رہا تھا اور تم اسکول کی بات لے آئے؟
پہلے اسکول، پھر اسلام کی بات
اچھا، پہلے اسکول کا بتا دو، پھر اسلام پر بھی بات کر لیں گے۔
چلو، سنو: حبیب پبلک اسکول ہے، سینٹ پیٹرکس ہے، ناصرہ اسکول ہے، بیکن ہاؤس ہے، سٹی اسکول ہے۔ اے لیول، او لیول، جیسا بولیں گے ویسا اسکول حاضر ہے۔
مہمانوں کے لیے کہاں کھلاؤں؟
اب یہ بھی بتا دو کہ مہمان آ رہے ہیں، کہاں ان کو کھانا کھلاؤں؟
ارے یار، میرے سوال کا جواب دو پہلے، اب مولویوں کی طرح کھانے پینے پر آ گئے؟
کھانوں کی فہرست
چلو، اچھا دوست نہ سہی، بلی کا گوشت والا بتا دو؟
سنو، اگر دیسی کھانے کھلانے ہیں تو برنس روڈ چلے جاؤ، وہاں ہر طرح کے پاکستانی اور بھارتی کھانے مل جائیں گے۔ چائنیز کھلانا ہے تو بلاول ہاؤس کے قریب چائنا ٹاؤن بہترین جگہ ہے۔ نمکین کھانے پسند ہیں تو شینواری سے بہتر کوئی نہیں۔ اگر اسٹائل دکھانا ہے تو باربی کیو ٹو نائٹ یا ایرزونا گرل چلے جاؤ۔ دیسی برگر کے لیے کے ایف سی، ہارڈیز، سب وے، یا پیزا ہٹ کا رخ کرو۔
اچھے کپڑے کہاں سے ملیں؟
چلو، ایک اور بات بتا دو: اچھے کپڑے کہاں ملیں گے؟
میرے دماغ کا بہت استعمال کروا لیا تم نے، لیکن یہ بھی سن لو:
◄ نارمل کپڑے بولٹن مارکیٹ سے مل جائیں گے۔
◄ اچھے کپڑے لینے ہیں تو گل احمد اور الکرم کی آؤٹ لیٹس پر جاؤ، یا پھر جے جے، لیوائز، چینل فائیو وغیرہ سے لے لو۔
◄ اگر سستے مگر منفرد کپڑے چاہییں تو زینب مارکیٹ بہترین جگہ ہے۔
اسلام کی بات پر واپسی
یار، تم تو سب کچھ جانتے ہو! بس، ایک چیز نہیں جانتے، اسلام کے بارے میں نہیں جانتے کہ "کون سا اسلام”؟
تو بتاؤ نا، طعنے کیوں مار رہے ہو؟ عورتوں کی طرح بات کر رہے ہو…
اسلام کی پہچان کیسے؟
دیکھو، ایک آسان فارمولا یہ ہے کہ دیکھو کس کی طرف سب سے زیادہ تیر چل رہے ہیں:
◄ کس کی طرف دشمنوں کے تیر ہیں؟
◄ کس کی طرف اپنے لوگوں کے تیر ہیں؟
◄ کس کی طرف اپنے اور بیگانے دونوں کے تیر ہیں؟
کہیں زیادہ تیر ہیں، کہیں کم، لیکن یہ بات طے ہے کہ تیر چل رہے ہیں۔
استاد، ہمارے نزدیک پیمانہ یہی ہے کہ جس کی طرف زیادہ تیر چلتے ہیں، وہ حق کا زیادہ علمبردار ہے۔ اور جس کی طرف کم تیر چلتے ہیں، وہ حق کے راستے میں کمزور۔
اور جس کی طرف کوئی تیر نہیں چل رہا، وہ تو باطل کے لیے بالکل بے ضرر ہے۔ ایمان میں کسی پر شک نہیں، لیکن حق پر جو جتنا زیادہ ہے، اس کی پہچان اتنی آسان ہے۔
خود ہی جواب تلاش کر لو
جب ہم جانتے ہیں کہ اچھے کھانے، کپڑے، اور اسکول کہاں ہیں، تو یہ کوئی بہانہ نہیں کہ اصل اسلام کہاں ہے؟
تمہارے سب سوالوں کا جواب، میرے سوالات اور تمہارے جوابات میں چھپا ہوا ہے۔
اب یہ تمہاری مرضی ہے: حق کو قبول کرو یا تاویلات گھڑو۔
زور زبردستی تو ہے نہیں، لیکن یار، ذرا سوچنا ضرور اس پر۔
خالی مت جانا، اس کو ذہن میں رکھنا۔