امام غزالی پر علمی زوال کا الزام: حقیقت یا فسانہ؟
تحریر: محمد سعد

اعتراضات:

امام غزالی نے ریاضی کو "شیطانی کھیل” قرار دیا۔
امام غزالی کی وجہ سے مسلمان سائنس سے دور ہوگئے۔
یہ الزامات بغیر کسی حوالہ کے پیش کیے گئے تھے۔ ان کا جواب ہم امام غزالی کی مشہور کتاب احیاء العلوم سے دیں گے۔ امام غزالی اپنی کتاب میں علوم پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں:

غیر شرعی علوم: ان کی تین اقسام ہیں

پسندیدہ علوم:

وہ علوم جن کا تعلق دنیاوی زندگی کے مصالح سے ہے، جیسے علم طب اور علم حساب۔ ان میں سے کچھ علوم فرض کفایہ کے درجے میں آتے ہیں، جبکہ کچھ صرف مستحب ہیں۔
فرض کفایہ وہ علم ہے جس کا حاصل کرنا دنیاوی نظام کے لیے ضروری ہے۔ مثلاً:

  • علم طب: صحت اور بیماریوں سے متعلق ضروری ہے۔
  • علم حساب: خرید و فروخت، وصیت، وراثت کی تقسیم وغیرہ کے لیے لازمی ہے۔

یہ علوم ایسے ہیں کہ اگر شہر میں ان کا کوئی جاننے والا نہ ہو تو سب شہری مشکل میں پڑ جائیں گے۔ البتہ، اگر ایک شخص بھی یہ علم حاصل کر لے تو باقیوں سے فرض ساقط ہو جاتا ہے۔

مباح علوم:

  • شعر و شاعری بشرطیکہ وہ اخلاق سوز نہ ہو۔
  • تاریخ یا دیگر تاریخی علوم۔

ان کی روشنی میں دوسرے مباح یا ناپسندیدہ علوم و فنون کو قیاس کیا جا سکتا ہے۔

ناپسندیدہ علوم:

  • جادوگری
  • شعبدہ بازی
  • وہ علوم جن سے دھوکہ ہو۔

امام غزالی کے نظریات کو سمجھنے کے لیے یہ اقتباس کافی ہے، اس لیے اب ہم دوسرے دعوے کی جانب بڑھتے ہیں۔

دوسرا دعویٰ: امام غزالی کی وجہ سے مسلمان سائنس سے دور ہو گئے

اگر یہ مان لیا جائے کہ مسلمانوں نے امام غزالی کی وجہ سے سائنسی علوم چھوڑ دیے، تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ امام غزالی کے بعد کے دور میں مسلمانوں میں شاید ہی کوئی بڑا سائنس دان رہا ہوگا۔ اس نظریے کی تصدیق کے لیے، ہم نے مشہور مسلمان سائنس دانوں کی فہرستوں کا جائزہ لیا، جن میں سے ویکیپیڈیا کی فہرست کا جائزہ لینا نسبتاً آسان تھا۔ دیگر کتابوں میں موجود کچھ نام شاید اس فہرست میں نہ ملے، لیکن طویل فہرست کے پیش نظر پانچ چھے ناموں کی غیر موجودگی سے کوئی خاص فرق نہیں پڑتا۔

مسلمان سائنس دانوں کی فہرست

تحقیق کا طریقہ:

فہرست کی طوالت کی وجہ سے، میں نے اپنی توجہ صرف فلکیات، ریاضی، طبیعیات، اور انجینئرنگ سے تعلق رکھنے والے ماہرین تک محدود رکھی۔ اس سے جاننے کی کوشش کی کہ امام غزالی کی وفات (1111ء) کے بعد کون سے سائنس دان پیدا ہوئے۔ اعتراض پڑھنے کے بعد یہ امید کی تھی کہ ایسی تعداد بہت کم ہوگی، لیکن یہ میرے اندازے سے کہیں زیادہ نکلی۔ ان میں سے بیس سائنس دانوں کے نام یہاں پیش کر رہا ہوں:

  • أبو الوليد محمد بن احمد بن رشد (1126–1198)
    فقیہ، فلسفی، طبیب، فلکیات دان، ریاضی دان
  • السموأل بن يحيى المغربي (1130–1180)
    ریاضی دان، فلکیات دان
  • نور الدین البتروجی (وفات: 1204)
    فلکیات دان، قاضی
  • بديع الزمان الجزري (1136–1206)
    عالم دین، موجد، ریاضی دان، انجینئر
  • شرف الدین طوسی (وفات: 1213 یا 1214)
    ریاضی دان، فلکیات دان
  • محمد بن محمد بن الحسن طوسی (نصیر الدین طوسی) (1201–1274)
    فلکیات دان، حیاتیات دان، ریاضی دان
  • محي الدين المغربي (1220–1283)
    ریاضی دان، فلکیات دان
  • معید الدین الاردی (وفات: 1266)
    ریاضی دان، فلکیات دان
  • قطب‌الدین محمود بن مسعود شیرازی (1236–1311)
    فلکیات دان، ریاضی دان، طبیب
  • شمس الدین السمرقندی (1250–1310)
    ریاضی دان، فلکیات دان
  • ابن البناء المراکشی (1256–1321)
    ریاضی دان، فلکیات دان
  • کمال الدین فارسی (1267–1319)
    ریاضی دان، فلکیات دان
  • ابن الشاطر (1304–1375)
    فلکیات دان، ریاضی دان
  • شمس الدین ابو عبداللہ الخلیلی (1320–1380)
    فلکیات دان
  • قاضی زادہ الرومی (1364–1436)
    ریاضی دان، فلکیات دان
  • غیاث‌الدین جمشید کاشانی (1380–1429)
    ریاضی دان، فلکیات دان
  • میرزا محمد طارق بن شاہرخ الغ بیگ (1394–1449)
    ریاضی دان، فلکیات دان
  • أبو الحسن علي القلصادي (1412–1486)
    ریاضی دان
  • تقي الدين محمد بن معروف الشامي (1526–1585)
    فلکیات دان، انجینئر
  • محمد باقر یزدی (سولہویں صدی)
    ریاضی دان

نتیجہ:

یہ فہرست واضح کرتی ہے کہ مسلمانوں نے سائنسی علوم کو امام غزالی یا کسی اور عالم دین کی وجہ سے نہیں چھوڑا۔ اس زوال کے اسباب کچھ اور تھے جنہیں اس تناظر میں دیکھنا چاہیے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے