تیمم سے جماعت اور قرآت غلطی پر سجدہ سہو
ماخوذ:فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الصلاۃ جلد 1، ص 186۔187

سوال

کیا اگر کوئی امام کسی صحیح شرعی عذر کی بنا پر تیمم کر کے جماعت کروائے تو نماز درست ہے؟ اور اگر امام بلند آواز سے پڑھنے والی قرآت کو آہستہ پڑھے یا آہستہ پڑھنے والی قرآت کو بلند آواز سے پڑھ دے تو کیا سجدہ سہو واجب ہو جاتا ہے؟

جواب

اگر امام کسی صحیح عذر کی وجہ سے تیمم کر کے نماز پڑھاتا ہے اور اس کی نماز درست ہے، تو مقتدیوں کی نماز بھی صحیح اور درست سمجھی جائے گی۔ اس لیے، تیمم کے ذریعے امام کا نماز پڑھانا جائز ہے۔

جہری نماز (یعنی وہ نماز جس میں قرآت بلند آواز سے کی جاتی ہے) کو خفیہ (آہستہ) پڑھنا یا خفیہ نماز کو جہریہ پڑھنا، دونوں صورتوں میں سجدہ سہو واجب ہو جاتا ہے۔

حوالہ: فتاویٰ غزنویہ، صفحہ ۴۷

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!