ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الصلاۃ، جلد 1، ص 222
سوال
ایک پیش امام نے زمین رہن لے رکھی ہے، کیا اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟
جواب
اگر امام صاحب نے زمین رہن پر لے رکھی ہے اور وہ اس زمین کی آمدنی کو استعمال کر رہے ہیں، مگر وہ رقم اصل قرض میں شامل نہیں کر رہے تو یہ عمل سود کے زمرے میں آتا ہے اور شریعت میں سود حرام ہے۔ ایسے حالات میں امام صاحب کو یہ بات سمجھائی جانی چاہیے کہ یہ عمل شرعاً ناجائز ہے اور سود کے مترادف ہے۔ اگر امام صاحب اس ناپسندیدہ عمل سے باز نہیں آتے تو پھر ان کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں ہو گا، کیونکہ احادیث کی روشنی میں سود کا معاملہ سنگین اور حرام ہے۔
حوالہ: (اہل حدیث سوہدرہ، جلد نمبر ۶، شمارہ نمبر ۲۶)