سوال
بعض لوگ اذان میں "اشھد ان محمد رسول اللّٰہ” سن کر انگوٹھے چوم کر آنکھوں پر لگاتے ہیں اور اس عمل کو سنت سمجھتے ہیں، جبکہ یہ عمل چند ضعیف اور موضوع احادیث کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔ اس بارے میں کتب معتبرہ کیا حکم دیتی ہیں؟
جواب
انگوٹھے چوم کر آنکھوں پر لگانے کے عمل کے بارے میں جو احادیث نقل کی جاتی ہیں، ان میں سے کوئی بھی صحیح یا معتبر نہیں ہے۔ علماء محدثین نے ان تمام احادیث پر تنقید کی ہے اور انہیں غیر صحیح اور موضوع قرار دیا ہے۔
مولانا شاہ عبد العزیز محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے عجالہ نافعہ میں وضاحت کی ہے کہ ایسی حدیثیں جن کا پہلے زمانے میں کوئی ذکر نہ تھا اور بعد میں روایت کی گئیں، وہ غیر معتبر ہوتی ہیں اور ان پر کسی عقیدہ یا عمل کی بنیاد نہیں رکھی جا سکتی۔
علامہ شمس الدین سخاوی، شیخ الاسلام مترجم بخاری، اور دیگر معتبر علماء جیسے حسن بن علی ہندی اور محمد طاہر پٹنی نے ان احادیث کو "لا یصح” (غیر ثابت) کہا ہے۔ یعنی یہ احادیث ثابت نہیں ہیں اور ان پر عمل کرنا درست نہیں۔
مزید برآں، مسند فردوس میں جو حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت کی جاتی ہے کہ انہوں نے اذان کے وقت انگوٹھے چوم کر آنکھوں پر لگائے، محدثین کے نزدیک یہ روایت بھی غیر معتبر ہے۔ اس کے علاوہ علامہ ابن جوزی اور ابو نعیم اصفہانی نے بھی ان احادیث کو موضوع قرار دیا ہے۔
مجموعی طور پر
◄ انگوٹھے چوم کر آنکھوں پر لگانے کی کوئی صحیح حدیث موجود نہیں ہے۔
◄ یہ عمل سنت یا مستحب نہیں ہے، بلکہ بدعت کے زمرے میں آتا ہے۔
◄ فقہاء اور محدثین کے مطابق اذان کے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا نام سن کر صرف درود و سلام بھیجنا ثابت ہے، اور اس کے علاوہ کوئی عمل مستحب یا سنت نہیں ہے۔
حوالہ: (مولانا عبید اللہ رحمانی، المحدث دہلی، جلد نمبر ۱، شمارہ نمبر ۳)
(مولانا شاہ عبد العزیز محدث دہلوی، عجالہ نافعہ)