مشرک یا بدعتی کے پیچھے نماز پڑھنے کا حکم
فتاویٰ علمائے حدیث کتاب الصلاۃ جلد 1 ص 247

سوال

کیا مشرک یا بدعتی کے پیچھے نماز جائز ہے؟

جواب

حدیث شریف میں ارشاد ہے: "فلیؤمکم خیارکم” یعنی صالح عمل اور نیک انسان کو امامت کرانی چاہیے۔ اس لیے امام کے لیے ضروری ہے کہ وہ سنت کا پابند ہو۔ اگر امام کا شرک یا بدعت واضح ہو اور وہ ابتداء سے ہی ایسا ہو، تو ایسے امام کی اقتداء میں نماز درست نہیں ہوگی اور اس کے پیچھے نماز پڑھنی جائز نہیں ہے۔

تاہم، اگر کبھی کبھار اتفاقاً ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنے کی نوبت آجائے، تو طوعاً و کرہاً اقتداء کی اجازت ہے، جیسا کہ حدیث میں ارشاد ہے: "صَلّوا خلفَ کل برٍّ وفاجرٍ” (ہر نیک اور بدکار کے پیچھے نماز پڑھ لیا کرو)۔

یہ اجازت صرف اتفاقی اور نادر مواقع کے لیے ہے، مستقل طور پر ایسے امام کی اقتداء نہیں کرنی چاہیے۔

(حوالہ: اہل حدیث سوہدرہ، جلد نمبر ۱۳، شمارہ نمبر ۱۴)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے