تسبیح کا استعمال اور ذکر الٰہی
اصل مضمون غلام مصطفی ظہیر امن پوری حفظہ اللہ کا تحریر کردہ ہے، اسے پڑھنے میں آسانی کے لیے عنوانات، اور اضافی ترتیب کے ساتھ بہتر بنایا گیا ہے۔

تسبیح کا جواز حدیث سے ثابت ہے

حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک خاتون کے پاس گئے، جو گٹھلیوں یا کنکریوں کے ذریعے تسبیح کر رہی تھی۔ یہ حدیث سنن ابی داود (حدیث نمبر: 1500)، سنن ترمذی (حدیث نمبر: 3568) اور مسند سعد (حدیث نمبر: 88) میں موجود ہے، اور امام ترمذی نے اسے "حسن غریب” جبکہ امام ابن حبان نے اسے "صحیح” قرار دیا ہے۔

امام یحییٰ بن معین کا عمل

امام یحییٰ بن معین رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ امام یحییٰ بن سعید القطان رحمہ اللہ کے پاس بھی تسبیح کا آلہ تھا، اور وہ اسے استعمال کرتے ہوئے ذکر کرتے تھے۔ یہ روایت تاریخ یحییٰ بن معین (جلد 4، صفحہ 314) میں موجود ہے۔

شیخ الاسلام ابن تیمیہ کا فتویٰ

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ موتیوں یا تسبیح کی لڑی سے ذکر کرنا جائز ہے، بشرطیکہ نیت خالص ہو۔ لیکن لوگوں کو دکھانے یا ریاکاری کے لیے استعمال کرنا مکروہ ہے اور بغیر ضرورت کے استعمال کرنے میں بھی ریاکاری کا خدشہ ہوتا ہے۔ یہ فتوٰی مجموع الفتاویٰ (جلد 22، صفحہ 506) میں موجود ہے۔

ابن عابدین شامی حنفی کا موقف

ابن عابدین شامی رحمہ اللہ کے مطابق، تسبیح کا استعمال جائز ہے اگر اس میں ریاکاری کا عنصر نہ ہو۔ ان کا یہ موقف فتاویٰ شامی (جلد 1، صفحہ 650) میں موجود ہے۔

علامہ عبدالرؤف مناوی کا تبصرہ

علامہ مناوی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سلف و خلف میں کسی نے تسبیح کے استعمال کو مکروہ قرار نہیں دیا۔ تاہم، وہ لوگ جو بغیر دلجمعی کے اور دنیاوی باتوں میں مشغول رہتے ہوئے تسبیح کا استعمال کرتے ہیں، ان کا یہ عمل مذموم اور مکروہ ہے۔ یہ تبصرہ فیض القدیر (جلد 4، صفحہ 355) میں ملتا ہے۔

شیخ محمد بن صالح العثیمین کا فتویٰ

شیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ کے مطابق، تسبیح کا آلہ جائز ہے، لیکن شرط یہ ہے کہ اسے ریاکاری یا بدعتی لوگوں کی مشابہت کے طور پر استعمال نہ کیا جائے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انگلیوں سے تسبیح شمار کرنے کی ترغیب دی ہے کیونکہ قیامت کے دن انگلیاں گواہی دیں گی۔ یہ فتویٰ فتاویٰ نور علی الدرب سے لیا گیا ہے۔

خلاصہ

تسبیح کے ذریعے ذکر کرنا جائز ہے، لیکن ضروری ہے کہ نیت خالص ہو اور اس عمل میں ریاکاری یا بدعتی مشابہت شامل نہ ہو۔ انگلیوں سے تسبیح کرنا افضل ہے کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی کی ہدایت دی ہے۔

شکر کی حقیقت

شیخ الاسلام ثانی ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ شکر کا اصل مفہوم عاجزی اور انکساری کے ساتھ نعمت کا اعتراف ہے۔ جس نے نعمت کو پہچانا لیکن منعم کو نہیں پہچانا، اس نے شکر ادا نہیں کیا۔ کامل شکر وہی ہے جو دل سے نعمت کو تسلیم کرنے اور اسے منعم کی رضا اور اطاعت میں استعمال کرنے پر مشتمل ہو۔ یہ قول ابن قیم الجوزیہ کے کتب میں مذکور ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے