سوال
ایک آدمی باوجود بڑی مسجد کے محلہ کی چھوٹی مسجد میں اعتکاف بیٹھتا ہے، اور نماز مغرب کے بعد حقہ نوشی بھی کرتا ہے اور بڑی مسجد گاؤں کی چھوڑ کر دوسرے گاؤں میں جو نصف میل ہے قریب ہے ۔ نماز جمعہ ادا کرتا ہے، کیا اس کا اعتکاف صحیح ہے۔
الجواب
جمہور علماء کے نزدیک اعتکاف ہر مسجد میں جائز ہے۔ اس لیے شخص مذکورہ کا اعتکاف صحیح ہے، البتہ حقہ نوشی کرتا ہے۔ یہ ممنوع ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مضر اشیاء سے منع فرمایا ہے نیز حدیث شریف میں ضروری حاجت کے سوا جائے اعتکاف سے نکلنا منع فرمایا ہے اور اس غرض فاسد (حقہ نوشی) کے لیے باہر آنا اعتکاف کے لیے حارج ضرور ہے۔ واللہ اعلم
شرفیہ
یہ صحیح ہے مگر نماز جمعہ فرض ہے اور اعتکاف سنت ہے۔ اگر جمعہ ترک کرے تو ممنوع ہے۔ اور نکلنے کا ثبوت نہیں ملتا، لہٰذا جہاں جمعہ موجود ہو وہیں اعتکاف لازم ہے اور حقہ کشی کے باعث باہر نکلنے سے اعتکاف باطل ہو جاتا ہے۔
السنة علی المعتکف أن لا یعود مریضاً ولا یشھد جنازة ولا یمس امرأة ولا یباشرھا ولا یخرج لحاجة إلا لمأ لا بد منه رواہ ابو داؤد
اور حقہ تو جائز ہی نہیں ہے۔ (ابو سعید شرف الدین دہلوی ، فتاویٰ ثنائیہ جلد ۱ ص ۴۳۲)