مسجد کو مخصوص مسلک کے نمازیوں کے لیے مختص کرنے کا حکم
ماخوذ: قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل، جلد 02

سوال

کیا فرماتے ہیں، علماء دین و مفتیان شرح متین اندریں مسئلہ کہ برادری کے پنچ یا کوئی شخص بھی مسجد کو اس طرح مخصوص کرنا چاہے کہ اس مسجد میں صرف آمین آہستہ کہنے والے نماز پڑھیں اور بالجہر کہنے والے نہ پڑھیں یا اس مسجد میں صرف آمین بالجہر کہنے والے نماز پڑھیں اور آہستہ کہنے والے نہ پڑھیں، اس طرح اللہ تعالیٰ کے گھر کو مخصوص کرنا شرعاً مذہب حنفیہ کی رو سے جائز ہے یا نہیں؟ بينوا توجروا

الجواب

احادیث میں زور سے آمین کہنا اور آہستہ آمین کہنا بھی آیا ہے۔ ان دو میں سے جس طرح بھی آمین کہی جائے وہ شرک و کفر نہیں اور نہ بدعت ہے۔اور سوائے مشرکین کافرین یا مبتدعین کے کسی کو مسجد میں آ نے اور نماز پڑھنے سے روکا نہیں جا سکتا۔ ورنہ آیت کریمہ ﴿وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن مَّنَعَ مَسَاجِدَ اللَّـهِ أَن يُذْكَرَ‌ فِيهَا اسْمُهُ ﴾ کی وعید میں داخل ہو گا۔ اس لیے زور سے آمین کہنے والے آہستہ کہنے والے کو اور نہ آہستہ کہنے والے زور سے کہنے والوں کو اپنی اپنی مسجدوں میں آنے سے نہ روکیں۔
(سيد سليمان ندوي اعظم گڑه، اخبار محمدي دهلي جلد نمبر ۶ ش نمبر ۷)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے