سوال
مسجد کا روپیہ مسجد کے علاوہ مدرسہ یا سڑک بنانے میں صرف کرنا یا کسی کو قرض دینا جائز ہے یا نہیں؟
الجواب
مسجد کا روپیہ جس کو مسجد کی تعمیر یا مرمت یا موذن و خدام کی تنخواہ یا فرش و روشنی وغیرہ جیسے امور کے لیے دینے والے کی طرف سے مخصوص نہ کیا گیا ہو بلکہ بغیر تعین جہت اور مصرف کے مسجد پر وقف کر دیا گیا یا دے دیا گیا ہو اور جو اس مسجد کی ضروریات سے فاضل اور زائد ہو اس مسجد کے علاوہ دوسری مسجد یا مدرسہ یا ایسے نیک کاموں پر خرچ کر سکتے ہیں، جن سے اعلاء کلمۃ اللہ اور اسلام کی تبلیغ ہو۔
عن عائشة قال سمعت رسول اللّٰه صلى الله عليه وسلم يقول: «لو لا ان قومك حديثو عهد بجاهلية أو قال بكفر لانفقت كنز الكعبة فى سبيل الله ولجعلت بابها بالأرض ولا دخلت فيها من الحجر» (مسلم)
کنز کعبہ سے مراد وہ اموال ہیں، جو زائرین خانہ کعبہ کی نذر کیا کرتے تھے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جب دیکھا کہ یہ خزانہ بیت اللہ کی ضرورت سے زیادہ ہے، تو فی سبیل اللہ خرچ کرنے کا ارادہ ظاہر فرمایا لیکن عذر اور مصلحت مذکورہ فی الحدیث کی وجہ سے اس ارادہ کو پورا نہیں فرمایا۔ مسجد کا ایسا روپیہ دیانت داروں کو باضابطہ قرض بھی دے سکتے ہیں، سڑک اور پل اور پارک وغیرہ جیسے امور میں نہیں خرچ کرنا چاہیے کہ یہ مواضع ’’سبيل الله‘‘ سے خارج اور باعث اعلاء کلمۃ اللہ و تشہیر اسلام نہیں ہیں۔
(مولانا) عبید اللہ رحمانی، محدث دہلی جلد نمبر ۱۷، ش نمبر ۷)