سوال: کیا عورت کے لیے اپنے خاوند کی خدمت اور اس کے گھر کے کام کاج سے رکنا جائز ہے جبکہ اس کا خاوند اس سے بدسلوکی کرتا ہو؟
جواب: خاوند کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنی بیوی سے بدسلوکی کرے، کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
«وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ» [النساء: 19]
”ان کے ساتھ اچھے طریقے سے رہو۔“
اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:
«وإن لزوجك عليك حقا» [صحيح البخاري، رقم الحديث 1873 صحيح مسلم، رقم الحديث 1159]
”بلاشبہ تیری بیوی کا تم پر حق ہے۔“
جب خاوند اپنی بیوی سے بدسلوکی کرے تو بیوی کو چاہیے کہ وہ اس کے مقابلے میں صبر کرے اور اس کے ذمہ جو خاوند کا وقت ہے اس کو ادا کرتی رہے، تاکہ اس کو اس کا اجر ملے، اور شاید اس کے اس عمل کی وجہ سے اللہ تعالیٰ اس کے خاوند کو ہدایت عطا فرما دے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
«وَلَا تَسْتَوِي الْحَسَنَةُ وَلَا السَّيِّئَةُ ادْفَعْ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ فَإِذَا الَّذِي بَيْنَكَ وَبَيْنَهُ عَدَاوَةٌ كَأَنَّهُ وَلِيٌّ حَمِيمٌ» [41-فصلت: 34]
”اور نہ نیکی برابر ہوتی ہے اور نہ برائی، (برائی کو) اس (طریقے) کے ساتھ ہٹا جو سب سے اچھا ہے تو اچانک وہ شخص کہ تیرے درمیان اور اس کے درمیان دشمنی ہے، ایسا ہو گا جیسے وہ دلی دوست ہے۔“
[صالح بن فوزان بن عبدالله ]
جواب: خاوند کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنی بیوی سے بدسلوکی کرے، کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
«وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ» [النساء: 19]
”ان کے ساتھ اچھے طریقے سے رہو۔“
اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:
«وإن لزوجك عليك حقا» [صحيح البخاري، رقم الحديث 1873 صحيح مسلم، رقم الحديث 1159]
”بلاشبہ تیری بیوی کا تم پر حق ہے۔“
جب خاوند اپنی بیوی سے بدسلوکی کرے تو بیوی کو چاہیے کہ وہ اس کے مقابلے میں صبر کرے اور اس کے ذمہ جو خاوند کا وقت ہے اس کو ادا کرتی رہے، تاکہ اس کو اس کا اجر ملے، اور شاید اس کے اس عمل کی وجہ سے اللہ تعالیٰ اس کے خاوند کو ہدایت عطا فرما دے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
«وَلَا تَسْتَوِي الْحَسَنَةُ وَلَا السَّيِّئَةُ ادْفَعْ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ فَإِذَا الَّذِي بَيْنَكَ وَبَيْنَهُ عَدَاوَةٌ كَأَنَّهُ وَلِيٌّ حَمِيمٌ» [41-فصلت: 34]
”اور نہ نیکی برابر ہوتی ہے اور نہ برائی، (برائی کو) اس (طریقے) کے ساتھ ہٹا جو سب سے اچھا ہے تو اچانک وہ شخص کہ تیرے درمیان اور اس کے درمیان دشمنی ہے، ایسا ہو گا جیسے وہ دلی دوست ہے۔“
[صالح بن فوزان بن عبدالله ]