سوال: اس عورت کے متعلق کیا حکم ہے جو ایک شہر میں تھی اور اس کا ولی کسی دوسرے شہر میں، اس عورت نے ولی سے رابطہ ممکن ہونے کے باوجود اس کی ا جازت کے بغیر نکاح کر لیا۔ کیا اس کا ایسے نکاح کرنا درست ہے؟
جواب: یہ نکاح باطل ہے، اس لیے کہ سنن اربعہ میں ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ جلد کی روایت موجود ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«لانكا ح إلا بولي» [صحيح سنن أبى داود، رقم الحديث 2085] ولی کے بغیر نکاح (صحیح) نہیں ہے۔“
لیکن جب عورت کسی شخص سے جھوٹ بولتے ہوئے کہے کہ وہ نہیں جانتی کہ اس کا ولی کہاں ہے؟ تو وہ شخص اس سے شادی کر لے، پھر بعد میں یہ عورت اس کو (صحیح) خبر دے دے تو یہ عقد بظاہر صحیح اور درست ہے۔ اور یہ صحیح صورت حال واضح ہونے تک عقد شبہہ ہوگا۔ جب صورت حال واضح ہو جائے تو مذکورہ شخص کو تجدید عقد کیے بغیر اس عورت کے پاس آنا جائز نہیں ہوگا، الا یہ کہ ولی آ جائے اور نکا ح سے روک دے تو عورت اس مسئلہ کو قاضی کے پاس لے جائے گی اور قاضی اس کا عقد کرے گا۔ اگر اس نکا ح کے نتیجہ میں اولاد بھی ہو تو اولاد اپنے باپ کے تابع ہو گی، کیونکہ یہ عقد شبہ ہے۔ [مقبل بن ہادي الوادعی رحمہ اللہ]
جواب: یہ نکاح باطل ہے، اس لیے کہ سنن اربعہ میں ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ جلد کی روایت موجود ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«لانكا ح إلا بولي» [صحيح سنن أبى داود، رقم الحديث 2085] ولی کے بغیر نکاح (صحیح) نہیں ہے۔“
لیکن جب عورت کسی شخص سے جھوٹ بولتے ہوئے کہے کہ وہ نہیں جانتی کہ اس کا ولی کہاں ہے؟ تو وہ شخص اس سے شادی کر لے، پھر بعد میں یہ عورت اس کو (صحیح) خبر دے دے تو یہ عقد بظاہر صحیح اور درست ہے۔ اور یہ صحیح صورت حال واضح ہونے تک عقد شبہہ ہوگا۔ جب صورت حال واضح ہو جائے تو مذکورہ شخص کو تجدید عقد کیے بغیر اس عورت کے پاس آنا جائز نہیں ہوگا، الا یہ کہ ولی آ جائے اور نکا ح سے روک دے تو عورت اس مسئلہ کو قاضی کے پاس لے جائے گی اور قاضی اس کا عقد کرے گا۔ اگر اس نکا ح کے نتیجہ میں اولاد بھی ہو تو اولاد اپنے باپ کے تابع ہو گی، کیونکہ یہ عقد شبہ ہے۔ [مقبل بن ہادي الوادعی رحمہ اللہ]