جواب : دکانوں پر عورتوں یا مردوں کے مجسمے، تماثیل، تصاویر کو ناقابل اعتناء لباس پہنا کر سر بازار رکھنا حرام اور ناجائز ہے۔ یہ غیرت ایمانی کے منافی بھی ہے۔ اسی طرح کی تصاویر و تماثیل اور مجسموں سے عورتوں کو بےحیائی اور عریانی و فحاشی کی طرف راغب کیا جاتا ہے۔ یہ بے ہودگی انتہا درجہ کی بداخلاقی اور بے حیائی اور فحاشی والی روش ہے جو دین اسلام کے پاکیزہ مزاج کے سرا سر خلاف ہے۔
یہ قبیح فعل حرام و ناجائز ہے۔ کسی سنجیدہ اور شریف الطبع انسان کو زیبا نہیں کہ وہ اس طرح کی بے ہودہ کاروائی سے اپنا مال تجارت فروخت کرے۔ یہ دولت کمانے کا جھوٹا حیلہ ہے۔ اگر ان مجسموں کا سر نہ بھی ہو، تب بھی ان سے بے ہود گی اور غیر سنجیدگی کا پہلو نمایاں ہوتا ہے۔ اس سے کسی انسان کی بری ذہنیت کی عکاسی ہوتی ہے۔ ان ڈمیوں کی حرمت و ممانعت پر درج ذیل دلائل وارد ہوتے ہیں۔
دلیل نمبر ➊
حرمت تصویر اور اللہ تعالیٰ کی تخلیق کی مشابہت تصویر امتِ مسلمہ میں سب سے بڑا فتنہ ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے مٹانے کا حکم فرمایا ہے، اس سے منع بھی فرمایا اور اس فعل قبیح کے مرتکب کو سخت وعید بھی فرمائی، چنانچہ :
❀ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”اللہ تعالیٰ نے فرمایا ان لوگوں سے بڑھ کر ظالم کون ہوں گے، جو میری تخلیق کی طرح تخلیق کی کوشش کرنے لگیں۔ ان کو چائیے کہ وہ ایک ذرہ، ایک دانہ یا ایک جو ہی پیدا کر لیں۔“ [صحيح بخاري : 5953، صحيح مسلم : 41110 ]
❀ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں کہ میں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس نے دنیا میں کوئی تصویر بنائی اسے روز قیامت اس میں روح پھونکنے پر مجبور کیا جائے گا لیکن وہ پھونک نہ سکے گا [صحيح بخاري5963، صحيح مسلم 211]
❀ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
أشد الناس عذابا يوم القيامة رجل قتله نبي أو قتل نبيا و امام ضلالة و ممثل من الممثلين
”قیامت کے روز سب سے سخت عذاب میں وہ آد می ہو گا، جس نے کسی نبی کو قتل کیا ہو گا یا کسی نبی نے اسے قتل کیا ہو گا اور گمراہ امام اور تصویر سازوں میں سے تصویر ساز۔“ [ مسند الامام احمد :407/1، و سندہ حسن ]
↰ تصویر ایک ایسا فتنہ ہے، جو شرک جیسے فتنے تک پہنچنے کا وسیلہ اور ذریعہ ہے۔ یہ اللہ کی تخلیق کی مشابہت ہے۔ یہ بے حیائی و فحاشی کا باعث ہے۔ یہ کفار کی مشابہت بھی ہے۔
دلیل نمبر ➋ رحمت کے فرشتوں کے لئے رکاوٹ
❀ فرمان رسول اللہ ہے :
لا تدخل الملأكة بيتا فيه تماثيل أو تصاوير
”اس گھر میں( رحمت کے ) فرشتے داخل نہیں ہوتے، جس میں مورتیاں یا تصاویر ہوں۔“ [صحيح مسلم : 4114 ]
↰ ظاہر ہے کہ جس گھر میں رحمت کے فرشتے داخل نہ ہوں، اس میں رحمت و برکت کیسے آ سکتی ہے ؟
دلیل نمبر ➌ یہ فحاشی ہے۔
✿ فرمان باری تعالیٰ ہے :
اِنَّ الَّذِيْنَ يُحِبُّوْنَ اَنْ تَشِيْعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَهُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ ۙ فِي الدُّنْيَا وَالْاٰخِرَةِ ۭ۔۔۔
”بلاشبہ جو لوگ مومنوں میں بےحیائی پھیلانا چاہتے ہیں ان کے لئے د نیا وآخرت میں درد ناک عذاب ہے۔“
↰ حیا سوز سائن بورڈ، مختلف کمپنیوں کی تصاویر پر مبنی اشیاء کی ایڈورٹائزمنٹ سب حرام و ممنوع ہیں۔
دلیل نمبر ➍ کفار سے مشابہت
◈ امام مسلم بن صییح کہتے ہیں کہ میں مسروق تابعی رحمہ اللہ کے ساتھ ایک مکان میں تھا، جس میں سیدہ مریم علھیا السلام کی مورتیاں تھیں، مسروق فرمانے لگے، یہ کسری کی مورتیاں ہیں، میں نے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے یہ سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، قیامت کے دن سب سے زیادہ عذاب تصویر بنانے والوں کو ہو گا۔ [ صحيح بخاري : 5950، صحيح مسلم : 4109]
↰ معلوم ہوا ہے کہ مورتیاں اور مجسمہ جات بنانا کفار کا شیوہ ہے، لہذا یہ حرام اور گناہ ہے۔ گناہ رزق سے محرومی کا باعث ہے۔