کیا جلد بازی شیطان کی طرف سے ہوتی ہے ؟
تالیف: ڈاکٹر رضا عبداللہ پاشا حفظ اللہ

جواب :
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :
خُلِقَ الْإِنسَانُ مِنْ عَجَلٍ ۚ سَأُرِيكُمْ آيَاتِي فَلَا تَسْتَعْجِلُونِ ﴿٣٧﴾
انسان سراسر جلد باز پیدا کیا گیا ہے، میں عنقریب تمہیں اپنی نشانیاں دکھاؤں گا، سو مجھ سے جلدی کا مطالبہ نہ کرو۔‘‘ [ الأنبياء: 37]
دوسرے مقام پر فرمایا :
وَيَدْعُ الْإِنسَانُ بِالشَّرِّ دُعَاءَهُ بِالْخَيْرِ ۖ وَكَانَ الْإِنسَانُ عَجُولًا ﴿١١﴾
اور انسان برائی کی دعا کرتا ہے اپنے بھلائی کی دعا کرنے کی طرح اور انسان ہمیشہ سے بہت جلد باز ہے۔ [الإسراء: 11 ]

امام قرطبی خُلِقَ الْإِنسَانُ مِنْ عَجَلٍ کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ انسان جلد بازی پر مرکب ہے اور فطرتی طور پر جلد باز ہے معرفت وتبصرے میں ٹھہراؤ اور تامل کی ضرورت ہوتی ہے، جبکہ جلد بازی اس میں آڑ ہے اور جلد بازی کے وقت شیطان اپنا شر انسان پر وہاں سے رائج کرتا ہے، جہاں سے اسے پتا بھی نہیں ہوتا۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
التاني من الله، والله من الشيطان، وما من أحد أكثر معاذير من الله، وما من شيء أحب إلى الله من الحمد
بردباری اللہ تعالیٰ کی طرف سے، جبکہ جلد بازی شیطان کی طرف سے ہوتی ہے اور اللہ سے بڑھ کر کوئی عذر قبول کرنے والا نہیں اور حمد سے زیادہ محبوب چیز اللہ کے ہاں کوئی نہیں۔“

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے