● نماز چاشت ، نماز اشراق ، صلاة الاوابین :
یہ تینوں ایک ہی نماز کے نام ہیں، نبی مکرم ﷺ نے خود نماز چاشت کو صلاة الاوبین یعنی بہت زیادہ رجوع کرنے والوں کی نماز قرار دیا ہے۔
صحيح ابن خزيمه ، رقم : ١٢٢٤ – مستدرك حاكم ، رقم : ٣١٤١۔
⋆ وقت :
طلوع آفتاب سے لے کر زوالِ آفتاب سے پہلے تک، اس نماز کو مؤخر کر کے ادا کرنا افضل ہے۔
⋆ فضیلت :
سیدنا ابو ذرؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : ”ہر آدمی کے ۳۶۰ جوڑوں میں سے ہر جوڑ پر ہر صبح کو ایک صدقہ ضروری ہے۔ پس الحمد لله کہنا صدقہ ہے۔ لا إله إلا الله کہنا صدقہ ہے۔ الله أكبر کہنا صدقہ ہے۔ نیکی کا حکم دینا صدقہ ہے اور بُرائی سے منع کرنا صدقہ ہے، اور ان سب کاموں سے دو رکعتیں کافی ہو جاتی ہیں جو انسان چاشت کے وقت پڑھے۔
صحیح مسلم، کتاب صلاة المسافرين، رقم: ١٦٧١.
سید نا ابو درداءؓ سے مروی ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے فرمایا :
يا ابن آدم اركع لي أربع ركعات من أول النهار ، اكفك آخره
”اے ابن آدم ! اگر تو دن کے ابتداء میں میرے لیے چار رکعت نماز پڑھے گا تو دن کے آخری وقت میں میں تجھے کفایت کروں گا۔“
سنن ترمذی ، کتاب الوتر، رقم : ٤٧٥۔
● رکعات کی تعداد :
سیدنا ابو درداءؓ کی مذکورہ بالا حدیث کی روشنی میں دو رکعت پڑھنا بھی مسنون ہیں۔ سیدہ عائشہؓ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نماز چاشت کی چار رکعات اور (بسا اوقات) زیادہ بھی پڑھتے تھے۔
صحيح مسلم ، کتاب صلاة المسافرين، رقم : ١٦٦٣.
سیدہ اُم ہانیؓ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فتح مکہ والے سال آٹھ رکعات نماز چاشت پڑھی۔
صحیح بخاری ، کتاب التهجد، رقم : ١١٧٦ ـ صحيح مسلم ، کتاب صلاة المسافرين، رقم: ١٦٦٧.
● نماز چاشت کے ضروری احکام و مسائل :
(۱)اگر نماز چاشت کو مؤخر کر کے پڑھا جائے تو اسے صلاة الاوابين کہا جاتا ہے۔ جیسا کہ رسول مکرم ﷺ نے فرمایا :
صلاة الاوابين حين ترمض الفصال
’’اوابین کی نماز اس وقت ہے جب (شدت گرمی کی وجہ سے) اونٹ کے بچوں کے پاؤں جلنے لگیں۔“
صحیح مسلم، کتاب صلاة المسافرين، رقم: ١٧٤٦.
(۲) جن روایات میں نماز مغرب کے بعد چھ یا بیس رکعات پڑھنے کا ذکر ہے، وہ ضعیف اور غیر مستند ہیں۔