شادی سے قبل تعلقات
فتویٰ : شیخ محمد بن صالح عثیمین حفظ اللہ

سوال : شادی سے پہلے تعلقات کے متعلق دین کیا کہتا ہے؟
جواب : شادی سے پہلے والے تعلقات سے سائل کی مراد اگر نکاح کے بعد اور دخول سے قبل کے تعلقات ہیں تو ان میں کوئی حرج نہیں، کیوں کہ عورت عقد نکاح سے بیوی بن جاتی ہے اگرچہ دخول کے مراسم ادا نہ ہوئے ہوں۔ اور اگر تعلقات سے مراد عقد نکاح سے قبل، منگنی کے بعد کے تعلقات ہیں تو ایسے تعلقات حرام ہیں۔ کسی انسان کے لئے ہرگز یہ جائز نہیں ہے کہ وہ کسی غیر محرم عورت سے گفتگو، نظر یا خلوت وغیرہ کے ذریعے لطف اندوز ہو۔ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشار ہے :
لا يخلون رجل بامرأة إلأ مع ذى محرم، ولا تسافر امرأة إلأ مع ذي محرم [ صحيح البخاري و صحيح مسلم ]
” کوئی آدمی کسی عورت کے ساتھ اس کے محرم کے بغیر خلوت نہ اپنائے، اور کوئی عورت محرم کے بغیر سفر نہ کرے۔ “
حاصل کلام یہ ہے کہ عقد نکاح کے بعد والے تعلقات میں کوئی حرج نہیں ہے، جبکہ عقد سے پہلے کے تعلقات ناجائز اور حرام ہیں چاہے وہ منگنی کے بعد ہی کیوں نہ ہوں۔ کیونکہ عورت نکاح ہوئے تک ان کے لئے بیگانی ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے