غدار کون ہوتا ہے ؟
وَعَنْ عَلِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ [قَالَ] : بَعَثَنِي رَسُولُ اللهِ لَم أَنَا، وَالزُّبَيْرِ، وَالْمِقْدَادَ فَقَالَ: ( (انْطَلِقُوا حَتَّى تَأْتُوا رَوْضَةً خَاجٍ، فَإِنَّ بِهَا ظَعِينَةٌ مَعَهَا كِتَابٌ فَخُذُوهُ مِنْهَا الْحَدِيثَ وَفِيهِ: فَأَخْرَجْتُهُ مِنْ عِقَاصِهَا، فَأَتَيْنَا بِهِ النَّبِيُّ مَن فَإِذَا فِيهِ: مِنْ حَاطِبِ بْنِ أَبِي بَلْتَعَةَ إِلَى نَاسٍ مِنَ الْمُشْرِكِينَ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ يُخْبِرُهُمُ بِبَعْضٍ أَمْرِ رَسُولِ اللهِ – وَفِيهِ: فَقَالَ عُمَرَ: دَعْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ أَضْرِبُ عُنُقَ هَذَا الْمُنَافِقِ فَقَالَ [لَهُ] رَسُولُ اللهِ ل: ( (إِنَّهُ قَدْ شَهِدَ بَدْرًا الْحَدِيثَ )) – (وَهُوَ ) مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے زبیر اور مقداد کو بھیجا اور فرمایا: "جاؤ یہاں تک کہ جب خاخ باغیچے پہ پہنچو تو وہاں مسافر خاتون ہوگی اس کے پاس خط ہوگا اس سے وہ پکڑ لو اس حدیث میں یہ ہے میں نے خط اس کے میڈھیوں سے نکال لیا ہم وہ خط لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے وہ خط حاطب بن ابلتعہکی کی طرف سے مشرکین مکہ کے نام تھا اس میں رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض معاملات کی اطلاع دی گئی تھی اس حدیث میں یہ بھی ہے حضرت عمرؓ نے فرمایا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اجازت دیجیے کہ میں اس منافق کی گردن اڑا دوں یہ غزوہ بدر میں حاضر ہوا تھا۔ متفق علیہ
تحقيق وتخریج:
[بخاري 3008، 3081٬3983، مسلم: 2494]
فوائد:
➊ اپنے لشکر کا راز یا جنگی چالوں کو کسی کے سامنے بیان کرنا منع ہے۔
➋ اپنے ساتھیوں کے راز آؤٹ کرنے والا غدار ہوتا ہے۔
➌ حاطب رضی اللہ عنہ کیونکہ بدری تھے اللہ تعالیٰ نے ان کی یہ غلطی معاف کر دی تھی ۔ تمام اہل بدر بخشے بخشائے ہیں۔
➍ کسی جاسوس کو پکڑنا یا اس سے مقصود مواد چھیننا درست ہے۔ جاسوس مرد بھی ہوتے ہیں اور عورتیں بھی ہوتی ہیں ایک امیر کے لیے ضروری ہے کہ وہ ان مخفی معاملات سے بھی باخبر رہے۔
➎ اپنے مفاد کے پیش نظر اور ملک کی سالمیت کے پیش نظر جاسوسی کرنا اور کافروں کے جاسوس گرفتار کرنا ضروری ہے۔

[یہ مواد شیخ تقی الدین ابی الفتح کی کتاب ضیاء الاسلام فی شرح الالمام باحادیث الاحکام سے لیا گیا ہے جس کا ترجمہ مولانا محمود احمد غضنفر صاحب نے کیا ہے]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے