بَابٌ حَدِ الشُّرْبِ وَذِكْرِ الأَشْرِبَةِ
شراب کی حد اور شرابوں کا بیان
عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللهِ عَلَ قَالَ: ( (كُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٍ، وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ أَخْرَجَهُ مُسْلِمٌ
عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر نشہ آور چیز شراب ہے اور ہر نشہ آور حرام ہے۔
تحقيق وتخریج:
[مسلم: 2003]
وَعِنْدَهُ: فِي حَدِيثٍ لِأَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ (فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ): ( ( (كُلُّ) مَا أَسْكَرَ عَنِ الصَّلَاةِ، فَهُوَ حَرَامٌ))
ابو موسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر وہ چیز جو نماز سے مخمور کر دیتی ہے وہ حرام ہے۔
تحقيق و تخریج:
[مسلم: 1733]
فوائد:
➊ شراب کو خمر کہتے ہیں اور خمر ہر اس نشیلی چیز کو کہتے ہیں جو عقل کو ڈھانپ لیتی ہے۔ شراب ویسے تو مطلق پینا ہوتا ہے لیکن اب یہ نشہ آور چیز کا نام بن گیا ہے۔
➋ شراب نص قرآنی کے ذریعے حرام قرار دی گئی ہے۔ اس کی حد بھی مقرر کی گئی ہے۔
➌ چیز میں نشہ کم ہو یا زیادہ بہر حال اس کا استعمال ممنوع و حرام ہے۔
➍ نشے کی حالت میں نماز پڑھنا درست نہیں ہے۔ نشہ آور چیز کی یہ بھی قباحت ہوتی ہے کہ اچھائی برائی کی تمیز نہیں رہتی ۔ یعنی نشہ کچھ وقت کے لیے آدمی کو مینٹل بنا دیتا ہے۔
➎ حدیث سے ان حضرات کا رد ہوتا ہے۔ جو یہ خیال رکھتے ہیں کہ انگور کھجور کے علاوہ نشہ کی غیر محتمل شراب پینا حلال ہے۔
شراب کی حد اور شرابوں کا بیان
عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللهِ عَلَ قَالَ: ( (كُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٍ، وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ أَخْرَجَهُ مُسْلِمٌ
عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر نشہ آور چیز شراب ہے اور ہر نشہ آور حرام ہے۔
تحقيق وتخریج:
[مسلم: 2003]
وَعِنْدَهُ: فِي حَدِيثٍ لِأَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ (فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ): ( ( (كُلُّ) مَا أَسْكَرَ عَنِ الصَّلَاةِ، فَهُوَ حَرَامٌ))
ابو موسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر وہ چیز جو نماز سے مخمور کر دیتی ہے وہ حرام ہے۔
تحقيق و تخریج:
[مسلم: 1733]
فوائد:
➊ شراب کو خمر کہتے ہیں اور خمر ہر اس نشیلی چیز کو کہتے ہیں جو عقل کو ڈھانپ لیتی ہے۔ شراب ویسے تو مطلق پینا ہوتا ہے لیکن اب یہ نشہ آور چیز کا نام بن گیا ہے۔
➋ شراب نص قرآنی کے ذریعے حرام قرار دی گئی ہے۔ اس کی حد بھی مقرر کی گئی ہے۔
➌ چیز میں نشہ کم ہو یا زیادہ بہر حال اس کا استعمال ممنوع و حرام ہے۔
➍ نشے کی حالت میں نماز پڑھنا درست نہیں ہے۔ نشہ آور چیز کی یہ بھی قباحت ہوتی ہے کہ اچھائی برائی کی تمیز نہیں رہتی ۔ یعنی نشہ کچھ وقت کے لیے آدمی کو مینٹل بنا دیتا ہے۔
➎ حدیث سے ان حضرات کا رد ہوتا ہے۔ جو یہ خیال رکھتے ہیں کہ انگور کھجور کے علاوہ نشہ کی غیر محتمل شراب پینا حلال ہے۔
[یہ مواد شیخ تقی الدین ابی الفتح کی کتاب ضیاء الاسلام فی شرح الالمام باحادیث الاحکام سے لیا گیا ہے جس کا ترجمہ مولانا محمود احمد غضنفر صاحب نے کیا ہے]