سوال
کیا کسی حدیث میں نماز فجر کے بعد سونے کی ممانعت ہے، وضاحت کر دیں۔
(حافظ عثمان صادق ،اوکاڑہ)
الجواب
اس سے قبل کے مطلوبہ روایت سے متعلق بات کی جائے یہ بات ذہن نشین رہنی چاہیے کہ فجر سے متصل بعد والا وہ وقت ہے جس کے بارے میں نبی کریم ﷺ نے بطور دعا فرمایا:
((اللَّهُمَّ بَارِكُ لِأُمَّتِي فِي بُكُورِهَا))
”اے اللہ ! میری امت کے لیے صبح کے وقت میں برکت فرما۔“
(صحيح سنن أبي داود: ٢٦٠٦ ، سنن الترمذي: ١٢١٢، سنن ابن ماجه: ٢٢٣٦ ، سنن سعید بن منصور : ۲۳۸۲، مسند أحمد ٤١٦/٣ وغيره)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ صبح کے وقت میں برکت ہے، لہٰذا اسے سوکر یا لغویات و فضولیات میں پڑ کر ضائع نہیں کرنا چاہیے، البتہ کسی صحیح حدیث میں سونے کی ممانعت نہیں، جن میں ممانعت کا ذکر ہے وہ سند کے اعتبار سے ضعیف ہیں، ان کی تفصیل حسب ذیل ہے:
❀ امالی المحاملی (۱۸۹) میں سیدنا علیؓ سے مروی ہے کہ
’’ نھی رَسُولُ اللهِ ﷺ عَنِ النَّوْمِ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ‘‘
رسول اللہ ﷺ نے طلوع آفتاب سے پہلے سونے سے منع کیا ہے۔
جائزہ:
اس روایت کی سند میں تین علتیں ہیں:
➊ نوفل بن عبد الملک
اسے حافظ ابن حجر نے مستُور کہا ہے۔
(التقريب: ٧٢١٥)
امام یحییٰ بن معین نے فرمایا:
’’ليْسَ بِشَيْءٍ“
(سؤالات ابن الجنيد: ٣٥٣)
➋ ربیع بن حبیب
اس کی روایات کو حافظ ابن عدی نے غیر محفوظ قرار دیا ہے۔
(الکامل ٣/ ٩٩٥)
قرائن سے معلوم ہوتا ہے کہ ”النوم“ تصحیف ہے، جیسا کہ سنن ابن ماجہ (۲۲۰۶) میں : ” نَهى رَسُولُ اللهِ ﷺ عَنِ السَّوْمِ ..‘‘ہے۔
مذکورہ بالا علتوں سے واضح ہو جاتا ہے کہ یہ روایت ضعیف اور نا قابل حجت ہے۔
شعب الایمان للبیہقی (۴۴۰۶) میں بھی سیدنا علیؓ سے مروی ہے کہ
’’دَخَلَ رَسُولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى فَاطِمَةَ بَعْدَ أَنْ صَلَّى الصُّبْحَ وَهِيَ نَائِمَةٌ ….‘‘
رسول اللہ ﷺ سیدہ فاطمہؓ کے ہاں تشریف لائے ، جبکہ آپ صبح کی نماز کے بعد سورہی تھیں، آپ نے فرمایا:
”اے میرے بیٹی ! غافلوں میں سے مت ہو، طلوع فجر سے طلوع شمس تک لوگوں کے درمیان رزق کی تقسیم ہوتی ہے، لہٰذا (بیدار رہ کر ) اس میں شمولیت اختیار کر‘‘
جائزہ:
یہ روایت سخت ضعیف ہے، کیونکہ اس کی سند میں عبد الملک بن ہارون بن عنترہ متروک و متہم بالکذب راوی ہے، دیکھئے کتب جرح و تعدیل وغیرہ۔
ہمارے علم کے مطابق ایسی کوئی صحیح حدیث نہیں جس میں نماز فجر کے بعد سونے سے ممانعت وارد ہو، لہٰذا نماز فجر کے بعد اگر سونے کی حاجت ہو تو سویا بھی جاسکتا ہے، تاہم وقت صبح بہترین مصروفیت میں گزارنا باعث برکت ضرور ہو گا۔
ان شاء اللہ