نظر کا لگ جانا برحق ہے
سوال : کیا نظر برحق ہے ؟ جیسا کہ ہمارے ہاں مشہور ہے کہ فلاں کو فلاں کی نظر لگ گئی، اس کی کیا حقیقت ہے ؟ [عمران الٰہی، راولپنڈی]
الجواب :
❀ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : العين حق نظر (کا لگنا) حق ہے۔ [الصحيفة الصحيحة تصنيف همام بن منبه : 131، صحيح بخاري : 5470 و صحيح مسلم : 2187، 5701، مصنف عبدالرزاق 18/11 ح 29778، مسند احمد 319/2 ح 8245 و سنده صحيح وله طريق آخر عند ابن ماجه : 3507 و سنده صحيح و رواه احمد 487/2]
❀ سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : العين حق نظر (کا لگنا) حق ہے۔ [صحيح مسلم : 2188، 5702]
❀ سیدنا حابس التمیمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : والعين حق اور نظر برحق ہے۔ [سنن الترمذي : 2061 و سنده حسن، مسند احمد 67/4 حية بن حابس صدوق وثقه ابن حبان و ابن خزيمه كما يظهر من اتحاف المهرة 97/4 وروي عنه يحييٰ بن ابي كثير وهولايروي إلاعن ثقة عنده]
❀ سیدہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول ! بنو جعفر (طیار رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بچوں) کو نظر لگ جاتی ہے تو کیا میں ان کو دم کروں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : نعم ولو كان شئ يسبق القدر لسبقته العين. جی ہاں ! اور اگر کوئی چیز تقدیر پر سبقت لے جاتی تو وہ نظر ہوتی۔ [السنن الكبريٰ 348/9 وسنده صحيح، سنن الترمذي : 2059 وقال : “حسن صحيح” و للحديث شاهد صحيح فى صحيح مسلم 2198 [5726] ]
❀ سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے (مجھے) حکم دیا کہ نظر کا دم کرو۔ [صحيح بخاري : 5738 و صحيح مسلم : 2195 5720۔ 5722]
❀ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نظر کے (علاج کے) لئے دم کی اجازت دی ہے۔ [صحيح مسلم : 2196 5724]
❀ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لڑکی کے بارے میں فرمایا : استرقوا لھا فإن بھا النظرۃ اسے دم کرواؤ کیونکہ اسے نظر لگی ہے۔ [صحيح بخاري : 5739 و صحيح مسلم : 2197، 5725]
❀ سیدنا جابر بن عبداللہ الانصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیان کردہ ایک حدیث کا خلاصہ یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نظر لگ جانے پر دم کی اجازت دی ہے۔ [ديكهئے صحيح مسلم : 2198، 5726]
❀ سیدنا بریدہ بن الحصیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ دم صرف نظر یا ڈسے جانے کے لئے ہے۔ [صحيح مسلم : 220، 527]
❀ سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : لا رقية إلا من عين أوحمة. دم صرف نظر اور ڈسے ہوئے (کے علاج) کے لئے ہے۔ [سنن ابي داود : 3884 و سنده صحيح، ورواه البخاري : 5705 موقوفاً و سنده صحيح و المرفوع و الموقوف صحيحان والحمدلله]
❀ سیدنا ابوامامہ بن سہل بن حنیف رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میرے والد سہل بن حنیف (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) نے غسل کیا تو عامر بن ربیعہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) نے انہیں دیکھ لیا اور کہا: میں نے کسی کنواری کو بھی اتنی خوبصورت جلد والی نہیں دیکھا۔ سہل بن حنیف (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) شدید بیمار ہو گئے۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا تو آپ نے فرمایا : تم اپنے بھائیوں کو کیوں قتل کرنا چاہتے ہو ؟ تم نے برکت کی دعا کیوں نہیں کی ؟ إن العين حق بے شک نظر حق ہے۔ [موطأ امام مالك 938/2 ح 1801 و سنده صحيح و صححه ابن حبان، الموارد : 1424]
↰ ان روایات سے معلوم ہوا کہ نظر لگنے کا برحق ہونا متواتر احادیث سے ثابت ہے۔ سورۂ یوسف کی آیت نمبر 67 سے بھی نظر کا برحق ہونا اشارتاً ثابت ہوتا ہے۔
علاج :
↰ نظر کا ایک علاج یہ بھی ہے کہ نظر لگانے والے کے وضو (یا غسل) کے بچے ہوئے پانی سے اسے نہلایا جائے جسے نظر لگی ہے۔ دیکھئے : [موطأ امام مالک 938/2 ح 1810 و سندہ صحیح]
یا درج ذیل دعا پڑھیں :
[أَعُوْذُ بِكَلِمَاتِ اللّٰهِ التَّآمَّةِ، مِنْ كُلِّ شَيْطَانٍ وَّهَامَّةٍ وَّمِنْ كُلِّ عَيْنٍ لَّامَّةٍ]
اللہ کے پورے کلمات کے ساتھ اس کی پناہ چاہتا ہوں ہر ایک شیطان اور ہر نقصان پہنچانے والی نظر بد سے۔ [صحيح بخاري : 3371]
(12 جنوري 2007؁ء)

 

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے