وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنِ النبى سلم قَالَ: إِذَا اسْتَأْذَنَّكُمْ نِسَاؤُكُمْ بِاللَّيْلِ إِلَى الْمَسْجِدِ فَأَذَنُوالَهُنَّ لَفْظُ رِوَايَةِ الْبُخَارِيِّ۔
حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا: ”جب
تمہاری خواتین (رات کے وقت) مسجد جانے کی اجازت طلب کریں تو انہیں اجازت دے دیا کرو ۔“ بخاری کی روایت کے لفظ ہیں ۔
تحقیق و تخریج:
بخاری: 899٬865 مسلم: 442
وَعِندَ أَبِي دَاوُدَ: لَا تَمْنَعُوا نِسَانَكُمُ الْمَسَاجِدَ، وَبُيُوتُهُنَّ خَيْرٌ لَهُنَّ
ابوداؤد میں مروی ہے اپنی خواتین کو مساجد سے نہ روکو البتہ ان کے گھر ان کے لیے بہتر ہیں ۔“
تحقيق و تخریج:
یہ حدیث صحیح ہے ۔ رواہ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ: 77، 72/2 ابوداؤد: 567 ، مستدرک حاکم: 1/ 209
وَعَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ أَنَّ زَيْنَبَ الثَّقَفِيَّةَ كَانَتْ تُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ عَلَى أَنَّهُ قَالَ: إِذَا شَهِدَتْ إِحْدَاكُنَّ الْعِشَاءَ فَلَا تَطَيَّبُ تِلْكَ اللَّيْلَةَ – أَخْرَجَهُ مُسْلِمٌ۔
بسر بن سعید سے روایت ہے کہ زینب ثقفیہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے بیان کیا کرتی ہیں آپ صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جب تم خواتین میں سے کوئی ایک عشاء کے وقت مسجد میں حاضری دے تو وہ اس رات خوشبو نہ لگائے ۔“ مسلم ۔
تحقيق و تخریج:
مسلم: 443
فوائد:
➊ عورتوں کا مساجد میں نماز پڑھنا درست ہے ۔ لیکن ضروری ہے کہ عورتیں اپنی پاکی ناپاکی کو سامنے رکھیں اور جو لازم بات ہے وہ یہ ہے کہ گھر سے اجازت طلب کریں اور گھر والوں کے لیے لائق ہے کہ وہ عورتوں کو اجازت دے دیں روکیں نہیں البتہ عورتیں گھروں میں نماز پڑھیں تو یہ زیادہ اچھا ہوتا ہے یعنی مفہوم یہ نکلا کہ عورتوں کو ان کی مرضی پر چھوڑا جائے نہ ان کو مساجد میں جانے سے روکا جائے اور نہ ہی ان کو صرف گھروں میں نماز پڑھنے پر مجبور کیا جائے۔
➋ گھر سے باہر نکلتے وقت اسلام نے عورتوں کو آداب بتائے ہیں وہ یہ ہیں کہ خو شبوئیں عطر اور میک اپ کر کے باہر نہ نکلیں یہ ان کے لیے اچھا ہو گا ۔
➌ عورتیں اندھیرے میں مسجد میں جا سکتی ہیں جیسے صبح اور عشاء کی نمازیں ہیں ۔
➍ عورتیں امام کے ساتھ باجماعت بھی نماز پڑھ سکتی ہیں کوئی حرج نہیں لیکن شرط یہ ہے کہ تمام طرح کی احتیاطی تدابیر کو ملحوظ رکھا جائے ۔
حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا: ”جب
تمہاری خواتین (رات کے وقت) مسجد جانے کی اجازت طلب کریں تو انہیں اجازت دے دیا کرو ۔“ بخاری کی روایت کے لفظ ہیں ۔
تحقیق و تخریج:
بخاری: 899٬865 مسلم: 442
وَعِندَ أَبِي دَاوُدَ: لَا تَمْنَعُوا نِسَانَكُمُ الْمَسَاجِدَ، وَبُيُوتُهُنَّ خَيْرٌ لَهُنَّ
ابوداؤد میں مروی ہے اپنی خواتین کو مساجد سے نہ روکو البتہ ان کے گھر ان کے لیے بہتر ہیں ۔“
تحقيق و تخریج:
یہ حدیث صحیح ہے ۔ رواہ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ: 77، 72/2 ابوداؤد: 567 ، مستدرک حاکم: 1/ 209
وَعَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ أَنَّ زَيْنَبَ الثَّقَفِيَّةَ كَانَتْ تُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ عَلَى أَنَّهُ قَالَ: إِذَا شَهِدَتْ إِحْدَاكُنَّ الْعِشَاءَ فَلَا تَطَيَّبُ تِلْكَ اللَّيْلَةَ – أَخْرَجَهُ مُسْلِمٌ۔
بسر بن سعید سے روایت ہے کہ زینب ثقفیہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے بیان کیا کرتی ہیں آپ صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جب تم خواتین میں سے کوئی ایک عشاء کے وقت مسجد میں حاضری دے تو وہ اس رات خوشبو نہ لگائے ۔“ مسلم ۔
تحقيق و تخریج:
مسلم: 443
فوائد:
➊ عورتوں کا مساجد میں نماز پڑھنا درست ہے ۔ لیکن ضروری ہے کہ عورتیں اپنی پاکی ناپاکی کو سامنے رکھیں اور جو لازم بات ہے وہ یہ ہے کہ گھر سے اجازت طلب کریں اور گھر والوں کے لیے لائق ہے کہ وہ عورتوں کو اجازت دے دیں روکیں نہیں البتہ عورتیں گھروں میں نماز پڑھیں تو یہ زیادہ اچھا ہوتا ہے یعنی مفہوم یہ نکلا کہ عورتوں کو ان کی مرضی پر چھوڑا جائے نہ ان کو مساجد میں جانے سے روکا جائے اور نہ ہی ان کو صرف گھروں میں نماز پڑھنے پر مجبور کیا جائے۔
➋ گھر سے باہر نکلتے وقت اسلام نے عورتوں کو آداب بتائے ہیں وہ یہ ہیں کہ خو شبوئیں عطر اور میک اپ کر کے باہر نہ نکلیں یہ ان کے لیے اچھا ہو گا ۔
➌ عورتیں اندھیرے میں مسجد میں جا سکتی ہیں جیسے صبح اور عشاء کی نمازیں ہیں ۔
➍ عورتیں امام کے ساتھ باجماعت بھی نماز پڑھ سکتی ہیں کوئی حرج نہیں لیکن شرط یہ ہے کہ تمام طرح کی احتیاطی تدابیر کو ملحوظ رکھا جائے ۔
[یہ مواد شیخ تقی الدین ابی الفتح کی کتاب ضیاء الاسلام فی شرح الالمام باحادیث الاحکام سے لیا گیا ہے جس کا ترجمہ مولانا محمود احمد غضنفر صاحب نے کیا ہے]