کسی کی زمین ہتھیا لینے کا گناہ
ماخوذ: اردو شرح عمدۃ الاحکام من کلام خیر الانام، ترجمہ: حافظ فیض اللہ ناصر

الْحَدِيثُ الثَّانِيَ عَشَرَ: عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ { مَنْ ظَلَمَ قِيدَ شِبْرٍ مِنْ الْأَرْضِ: طُوِّقَهُ مِنْ سَبْعِ أَرَضِينَ }
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو ایک بالشت کے بقد ربھی زمین ہتھیا لے تو اسے ستر زمینوں کا طوق پہنایا جائے گا۔
شرح المفردات:
طوقة: اس کی گردن میں طوق ڈالا جائے گا۔ /واحد مذکر غائب، فعل ماضی مجہول، باب تفعیل ۔
شرح الحديث:
ابن دقيق العید رحمہ اللہ اس کی شرح میں رقم فرماتے ہیں کہ بالشت کا ذکر بطور مبالغہ بیان کیا گیا ہے، گویا جب اتنی سی زمین ہتھیا نا حرام ہے تو اس سے زیادہ ہتھیانا تو بالاولیٰ حرام ہوگی۔ [شرح عمدة الأحكام لابن دقيق العيد: 226/3]
امام خطابی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ایسا ظلم کرنے والے کے گلے میں سات زمینوں کا طوق پہنا دیا جائے گا اور پھر اللہ تعالی اس کی گردن کو اس طرح لمبا کر دے گا جس طرح کافر کی جلد کو موٹا کر دیا جائے گا۔
[عمدة القارى للعيني: 298/21]
(293)صحيح البخارى، كتاب المظالم ، باب اثم من ظلم شيئًا من الأرض ، ح: 2453 – صحيح مسلم، كتاب المساقاة، باب تحريم الظلم وغصب الأرض ، ح: 1612

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1