سلام پھیرنے کے بعد کے مسنون اذکار
سلام کی ابتداء دائیں طرف سے کرنا ضروری ہے سلام کو تحلیل بھی کہتے ہیں ۔
وَعَنْ وَرَادِ مَوْلَى الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ: كَتَبَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ إِلَى مُعَاوِيَةَ أَنَّ رَسُولَ الله لا كَانَ إِذَا فَرَغَ مِنَ الصَّلَاةِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا إلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرَيْكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ
لَفَظُ مُسْلِمٍ، وَهُوَ مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کے غلام وراڈ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہتے ہیں کہ حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی طرف خط لکھا کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہوتے اور سلام پھیر لیتے تو یہ کہتے: ” لَا إِلهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرَيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِ مِنْكَ الْجَدُّ “ اللہ کے سوا کوئی معبود حقیقی نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ، حکومت اسی کی ہے ہر قسم کی تعریف اسی کے لیے ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے ۔ الہی جو تو عطا کر دے اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جو تو روک دے اسے کوئی دینے والا نہیں اور کسی صاحب نصیب کو تیرے بغیر کوئی نصیب فائدہ نہیں دیتا“
متفق علیہ ۔ لفظ مسلم کے ہیں ۔
تحقیق و تخریج:
بخاری 844، مسلم: 593
فوائد:
➊ سلام پھیرنے کے بعد بھی مسنون اذکار ثابت ہیں انہیں ضرور کرنا چاہیے جیسا کہ اس حدیث میں دعامذکور ہے یہ دعا ایک جامع اور بے پایاں فضیلت کی حامل ہے ۔ اس میں توحید اور اقتدار اعلیٰ کا بیان پایا جاتا ہے ۔ اور یہ عاجزی جیسی خوبی کی حامل دعا ہے اور باور کروایا گیا ہے کہ عطا و ممانعت کا اختیار بلند و بالا بزرگ ہستی اللہ کو ہی حاصل ہے ۔
➋ اسلام کی باتیں لکھنا یا لکھ کرکسی کو بھیجنا شر عا درست ہے ۔ احادیث وغیرہ کو قر طاس تحریر پر نوٹ کرنے میں کوئی حرج نہیں حرج اس وقت ہے جب اس کو پاؤں تلے روندا جائے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے کہ مقدس اوراق کو تحفظ ملے ۔

[یہ مواد شیخ تقی الدین ابی الفتح کی کتاب ضیاء الاسلام فی شرح الالمام باحادیث الاحکام سے لیا گیا ہے جس کا ترجمہ مولانا محمود احمد غضنفر صاحب نے کیا ہے]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: