کیا رکوع و سجود میں قرآت کر سکتے ہیں؟

تحریر : ابو ضیاد محمود احمد غضنفر حفظ اللہ

وعن ابن عباس رضي الله عنهما ، قال: (كشف النبى صلی اللہ علیہ وسلم الستارة، والناس صفوف خلف أبى بكر، فقال: أيها الناس ، إنه لم يبق من مبشرات النبوة إلا الرؤيا الصالحة يراها المسلم، أو ترى له، ألا وإني نهيت أن أقرأ القرآن راكعا أو ساجدا ، فأما الركوع فعظموا فيه الرب، وأما السجود فاجتهدوا فى الدعاء فقمن أن يستجاب لكم)
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہا نے فرمایا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پردہ ہٹایا اور لوگ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے صفیں باندھے کھڑے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”لوگو ! نبوت کی مبشرات میں سے نیک خواب کے علاوہ کچھ باقی نہ رہا جسے مسلمان دیکھتا ہے ، یا دیکھایا جاتا ہے اس کے لیے ٍ، خبردار مجھے منع کر دیا گیا کہ میں کرتے ہوئے یا سجدہ کرتے ہوئے قرآن مجید پڑھوں ، رہا رکوع تو اس میں رب تعالیٰ کی عظمت بیان کرو ، رہا ، سجدہ تو اس میں خوب دعا کیا کرو یہ لائق ہے کہ تمہاری دعا قبول کر لی جائے ۔ [صحيح مسلم]
تحقیق و تخریج: مسلم: 479 ، باب النهي عن قراة القرآن في الركوع والسجود ، ج 2/ 48
فوائد:
➊ رکوع و سجود میں قرآت کرنا حرام ہے ۔ رکوع میں تو رب کی عظمت بیان کی جاتی ہے اور سجدے میں دعا مانگی جاتی ہے اور دعا مانگنے کی بہت زیادہ کوشش کرنی چاہیے ۔ یہ حالت دعا کی قبولیت کے لیے بھی مفید ہے اور قربتِ الہی کا بھی ذریعہ ہے ۔
➋ نیک خواب نبوت کا حصہ ہوتے ہیں اور ان کا تعلق ایک مسلمان کے ساتھ ہی ہو سکتا ہے کیونکہ نبوت جیسا پاکیزہ منصب مسلمانوں کے حق میں آیا ہے ۔ غیر مسلم اس نعمت سے محروم ہیں ۔
➌ لیکن خواب ایک طرح کی بشارت تنبیہ وعید یا عطا ہوتا ہے ۔
➍ نبوت انبیاء پر ختم ہے اور اس سلسلہ کی آخری قسط ہماری نبی پر ختم ہوتی ہے ۔ اس کے بعد کوئی نبوت کا سوال اللہ سے کرے بھی تو نہیں مل سکتی ۔
➎ کسی نبی علیہ السلام کی موجودگی میں اس کا امتی امامت نہیں کروا سکتا ہاں جب کوئی نبی خود اجازت دے وہ امامت کروا سکتا ہے ۔ جسے نبی اپنی موجودگی میں اجازت دے وہ بہت خوش نصیب ہوتا ہے ۔ جیسا کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو یہ سعادت عظمی حاصل ہوئی ۔
➏ امام مسجد کی رہائش مسجد سے متصل بوئی جا سکتی ہے اور مکان میں مسجد کی طرف کھڑکی بھی رکھی جا سکتی ہے ۔ اللہ کے گھر میں جھانکنا گناہ نہیں ہے لیکن ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان کے گھر جھانکنا گناہ ہے ۔ اسی طرح کھڑکی یا دروازے کے آگے پردہ لٹکانا شرعاًً درست ہے ۔
➐ لوگ صفوں میں کھڑے جماعت کی تیاری میں ہوں تو امام پھر بھی ان کو وعظ کر سکتا ہے ۔ اصل امام کی نیابت اسلام میں درست ہے قائم مقام امام مسجد میں ہونا چاہیے ۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل
ٹیلی گرام

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!

جزاکم الله خیرا و احسن الجزاء