وعن عباس بن سهل (بن سعد) قال: اجتمع أبو حميد، وأبو أسيد، وسهل بن سعد ، ومحمد بن مسلمة؛ فذكروا صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم ، فقال أبو حميد: ( (أنا أعلمكم بصلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم [إذا] ركع فوضع يديه على ركبتيه، كأنه قابض عليهما ووتر يديه فنجاهما عن جنبيه)
عباس بن سہل بن سعد سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ ”ابوحمید ، ابواسید ، سہل بن سعد ، اور محمد بن مسلمہ اکٹھے بیٹھے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا تذکرہ کیا ، ابوحمید نے کہا: میں تم سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کو جانتا ہوں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے گھٹنوں پر رکھتے گویا کہ ان پر قبضہ کئے ہوئے ہیں اور اپنے دونوں بازوں میں فاصلہ رکھتے انہیں اپنے دونوں پہلوؤں سے قدرے ہٹا کر رکھتے ۔“ ترمذی اور امام ترمذی نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے ۔
تحقیق و تخریج: یہ حدیث صحیح ہے ۔ الترمذی: 260 ، ابوداؤد: 734 ، بخاری: 828
فوائد:
➊ صحیح نبوی نماز کا پریکٹیکل کر کے دکھانا شرعاًً درست ہے ۔
➋ جہاں تربیت مقصد ہو یا یہ معلوم ہو کہ اس مجلس میں مجھ سے زیادہ کوئی نہیں جانتا تو وہ بغیر تکبر کی نیت کے کہہ سکتا ہے کہ میں اس معاملہ میں تم سے زیادہ جانتا ہوں ۔
➌ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی طرح اسلامی مسائل کے بارہ میں بیٹھ کر بات چیت کرنا اصلاحی عمل ہے ۔
➍ نماز میں رکوع کے وقت ہاتھ گھٹنوں پر ہوں اور ہاتھوں کو ان پر مضبوطی سے گرفت حاصل ہو ۔
➎ رکوع کے وقت بازوؤں کو پہلوؤں سے دور رکھنا چاہیے اور گھٹنوں کو ہاتھوں سے تھام کر رکھنا چاہیے اور اکڑا کر رکھنے چاہئیں اور ہاتھوں کی انگلیاں کھول کر رکھنی چاہئیں ۔
عباس بن سہل بن سعد سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ ”ابوحمید ، ابواسید ، سہل بن سعد ، اور محمد بن مسلمہ اکٹھے بیٹھے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا تذکرہ کیا ، ابوحمید نے کہا: میں تم سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کو جانتا ہوں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے گھٹنوں پر رکھتے گویا کہ ان پر قبضہ کئے ہوئے ہیں اور اپنے دونوں بازوں میں فاصلہ رکھتے انہیں اپنے دونوں پہلوؤں سے قدرے ہٹا کر رکھتے ۔“ ترمذی اور امام ترمذی نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے ۔
تحقیق و تخریج: یہ حدیث صحیح ہے ۔ الترمذی: 260 ، ابوداؤد: 734 ، بخاری: 828
فوائد:
➊ صحیح نبوی نماز کا پریکٹیکل کر کے دکھانا شرعاًً درست ہے ۔
➋ جہاں تربیت مقصد ہو یا یہ معلوم ہو کہ اس مجلس میں مجھ سے زیادہ کوئی نہیں جانتا تو وہ بغیر تکبر کی نیت کے کہہ سکتا ہے کہ میں اس معاملہ میں تم سے زیادہ جانتا ہوں ۔
➌ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی طرح اسلامی مسائل کے بارہ میں بیٹھ کر بات چیت کرنا اصلاحی عمل ہے ۔
➍ نماز میں رکوع کے وقت ہاتھ گھٹنوں پر ہوں اور ہاتھوں کو ان پر مضبوطی سے گرفت حاصل ہو ۔
➎ رکوع کے وقت بازوؤں کو پہلوؤں سے دور رکھنا چاہیے اور گھٹنوں کو ہاتھوں سے تھام کر رکھنا چاہیے اور اکڑا کر رکھنے چاہئیں اور ہاتھوں کی انگلیاں کھول کر رکھنی چاہئیں ۔
[یہ مواد شیخ تقی الدین ابی الفتح کی کتاب ضیاء الاسلام فی شرح الالمام باحادیث الاحکام سے لیا گیا ہے جس کا ترجمہ مولانا محمود احمد غضنفر صاحب نے کیا ہے]