وعن أبى سعيد (الخدري) رضى الله عنه: أن النبى صلى الله عليه وسلم كان يقرأ فى صلاة الظهر فى الركتعين الأولين فى كل ركعة قدر ثلاثين آية، وفي الأخريين قدر خمس عشرة آية أو قال نصف ذلك . وفي العصر فى الركعتين الأولين فى كل ركعة قدر خمس عشرة آية وفي الأخريين قدر نصف ذلك
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں سے ہر رکعت میں تیس آیات کے اندازے کے مطابق قرآت کرتے اور آخری دو رکعتوں میں پندرہ آیات کے اندازے کے مطابق قرآت کرتے یا آپ نے نصف کے الفاظ ارشاد فرمائے اور عصر کی نماز کی پہلی دو رکعتوں میں سے ہر ایک آیت میں پندرہ آیات کے اندازے کے مطابق اور دوسری دو رکعتوں میں اس سے نصف آیات کے اندازے کے مطابق قرآت کرتے ۔ [مسلم]
تحقيق و تخریج: مسلم: 452
فوائد:
➊ ظہر کی نماز کی پہلی دو رکعتوں میں اندازاً تیس تیس آیات تلاوت کرنی چاہئیں جبکہ باقی دو میں سے ہر ایک میں پندرہ آیات کے اندازے کے مطابق قرأت کرنی چاہیے یا اس سے نصف تلاوت کرنی چاہیے ۔
➋ عصر کی نماز میں پہلی دو رکعتوں میں پندرہ پندرہ آیات کا انداز رکھنا چاہیے ۔ جبکہ آخری دو رکعتوں میں سات سات یا آٹھ آٹھ آیات تلاوت کرنی چاہئیں ۔
➌ اس حدیث سے ہمیں یہ پتا چلا کہ نمازوں میں قرأت اندازے کے ساتھ اور گنی چنی آیات کے ساتھ ہوتی ہے یہ اکثر ہونا چاہیے بحالت دیگر موقع محل کے مطابق نماز کو بالکل مختصر بھی کیا جا سکتا ہے ۔
➍ عصر، ظہر، عشاء یا دیگر نمازوں کی فرضی یا نفلی رکعات حدیث سے ثابت ہیں امام ہاشمی علیہ السلام نے پڑھ کے دکھائیں اور ان کی تربیت بھی دی رکعات کا یہ انتخاب قرآن میں نہیں ملتا ۔ قرآن بعض مجمل احکام کا حامل ہے جبکہ تفسیر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔
وعن أبى هريرة رضى الله عنه ، قال: ما صليت وراء أحد أشبه صلاة برسول الله صلى الله عليه وسلم من يوم من فلان قال سليمان ، هو ابن يسار ، كان يطيل الركعتين الأوليين من صلاة الظهر ، ويخفف الأخيرتين ، ويخفف العصر ، ويقرأ فى المغرب بقصار المفصل، ويقرأ فى العشاء بوسط المفصل ، ويقرأ فى الصبح بطوال المفصل
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرمایا: ”میں نے کسی کے پیچھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ مشابہت رکھنے والی نماز فلاں شخص ، سلیمان بن یسار سے بڑھ کر نہیں پڑھی ، وہ ظہر کی پہلی دو رکعتیں لمبی کرتے تھے اور دوسری دو رکعتیں ہلکی کرتے ، عصر کی نماز ہلکی پڑھتے، مغرب میں قصار مفصل (بینہ سے والناس تک) سورتوں کی تلاوت کرتے ، عشاء میں وسط مفصل (بروج سے بینہ تک) اور صبح کی نماز میں طوال مفصل سورتیں پڑھتے ۔“ [نسائي]
تحقيق و تخریج: یہ حدیث حسن ہے ۔ نسائی: 167/2 ، ابن خزیمه: 520 ، ابن ماجه: 827 طوال مفصل سوره حجرات تا سوره بروج کو طوال مفصل کہا جاتا ہے ۔ اوساط مفصل سوره بروج تاسوره البينه ، قصار مفصل سوره البيئة تا سوره والناس
فوائد:
➊ قرآن پاک کی سورتوں کو تین حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے ۔ (1) طوال مفصل (2) اوساط مفصل (3) قصار مفصل
➋ نماز مغرب میں قصار مفصل سورتوں کی قرأت کرنی چاہیے اور عشاء میں اوساط مفصل اور صبح کی نماز میں طوال مفصل کی قرآت کرنی چاہیے ۔
➌ اس امام کے پیچھے نماز پڑھنے کی کوشش کرنی چاہیے جو کہ طریقہ نماز رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے موافق جماعت کرائے اور ہر امام کو ایسی ہی نماز پڑھانی چاہیے جو کہ نماز رسول اکرم صلى الله علیہ وسلم سے مشابہت تامہ رکھتی ہو ۔
➍ اچھی نماز پڑھانا عمدہ عمل ہے ۔ اچھی امامت کرانے والے کی تعریف کرنا جائز ہے ۔
وثبت فى الصحيح أن النبى صلى الله عليه وسلم قرأفي المغرب بالمرسلات والطور
صحیح بخاری میں یہ بات ثابت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب کی نماز میں سورہ والمرسلات اور سورہ والطور پڑھی ۔
تحقيق وتخریج: بخاری: 4429، 763 ، 765 ، مسلم: 462 ، 463
فوائد:
➊ نماز مغرب میں امام تھوڑی سی لمبی قرأت کر بیٹھے تو کوئی مضائقہ نہیں ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب میں والمرسلات ، والطور سورتوں کی قرأت فرمائی ۔
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں سے ہر رکعت میں تیس آیات کے اندازے کے مطابق قرآت کرتے اور آخری دو رکعتوں میں پندرہ آیات کے اندازے کے مطابق قرآت کرتے یا آپ نے نصف کے الفاظ ارشاد فرمائے اور عصر کی نماز کی پہلی دو رکعتوں میں سے ہر ایک آیت میں پندرہ آیات کے اندازے کے مطابق اور دوسری دو رکعتوں میں اس سے نصف آیات کے اندازے کے مطابق قرآت کرتے ۔ [مسلم]
تحقيق و تخریج: مسلم: 452
فوائد:
➊ ظہر کی نماز کی پہلی دو رکعتوں میں اندازاً تیس تیس آیات تلاوت کرنی چاہئیں جبکہ باقی دو میں سے ہر ایک میں پندرہ آیات کے اندازے کے مطابق قرأت کرنی چاہیے یا اس سے نصف تلاوت کرنی چاہیے ۔
➋ عصر کی نماز میں پہلی دو رکعتوں میں پندرہ پندرہ آیات کا انداز رکھنا چاہیے ۔ جبکہ آخری دو رکعتوں میں سات سات یا آٹھ آٹھ آیات تلاوت کرنی چاہئیں ۔
➌ اس حدیث سے ہمیں یہ پتا چلا کہ نمازوں میں قرأت اندازے کے ساتھ اور گنی چنی آیات کے ساتھ ہوتی ہے یہ اکثر ہونا چاہیے بحالت دیگر موقع محل کے مطابق نماز کو بالکل مختصر بھی کیا جا سکتا ہے ۔
➍ عصر، ظہر، عشاء یا دیگر نمازوں کی فرضی یا نفلی رکعات حدیث سے ثابت ہیں امام ہاشمی علیہ السلام نے پڑھ کے دکھائیں اور ان کی تربیت بھی دی رکعات کا یہ انتخاب قرآن میں نہیں ملتا ۔ قرآن بعض مجمل احکام کا حامل ہے جبکہ تفسیر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔
وعن أبى هريرة رضى الله عنه ، قال: ما صليت وراء أحد أشبه صلاة برسول الله صلى الله عليه وسلم من يوم من فلان قال سليمان ، هو ابن يسار ، كان يطيل الركعتين الأوليين من صلاة الظهر ، ويخفف الأخيرتين ، ويخفف العصر ، ويقرأ فى المغرب بقصار المفصل، ويقرأ فى العشاء بوسط المفصل ، ويقرأ فى الصبح بطوال المفصل
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرمایا: ”میں نے کسی کے پیچھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ مشابہت رکھنے والی نماز فلاں شخص ، سلیمان بن یسار سے بڑھ کر نہیں پڑھی ، وہ ظہر کی پہلی دو رکعتیں لمبی کرتے تھے اور دوسری دو رکعتیں ہلکی کرتے ، عصر کی نماز ہلکی پڑھتے، مغرب میں قصار مفصل (بینہ سے والناس تک) سورتوں کی تلاوت کرتے ، عشاء میں وسط مفصل (بروج سے بینہ تک) اور صبح کی نماز میں طوال مفصل سورتیں پڑھتے ۔“ [نسائي]
تحقيق و تخریج: یہ حدیث حسن ہے ۔ نسائی: 167/2 ، ابن خزیمه: 520 ، ابن ماجه: 827 طوال مفصل سوره حجرات تا سوره بروج کو طوال مفصل کہا جاتا ہے ۔ اوساط مفصل سوره بروج تاسوره البينه ، قصار مفصل سوره البيئة تا سوره والناس
فوائد:
➊ قرآن پاک کی سورتوں کو تین حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے ۔ (1) طوال مفصل (2) اوساط مفصل (3) قصار مفصل
➋ نماز مغرب میں قصار مفصل سورتوں کی قرأت کرنی چاہیے اور عشاء میں اوساط مفصل اور صبح کی نماز میں طوال مفصل کی قرآت کرنی چاہیے ۔
➌ اس امام کے پیچھے نماز پڑھنے کی کوشش کرنی چاہیے جو کہ طریقہ نماز رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے موافق جماعت کرائے اور ہر امام کو ایسی ہی نماز پڑھانی چاہیے جو کہ نماز رسول اکرم صلى الله علیہ وسلم سے مشابہت تامہ رکھتی ہو ۔
➍ اچھی نماز پڑھانا عمدہ عمل ہے ۔ اچھی امامت کرانے والے کی تعریف کرنا جائز ہے ۔
وثبت فى الصحيح أن النبى صلى الله عليه وسلم قرأفي المغرب بالمرسلات والطور
صحیح بخاری میں یہ بات ثابت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب کی نماز میں سورہ والمرسلات اور سورہ والطور پڑھی ۔
تحقيق وتخریج: بخاری: 4429، 763 ، 765 ، مسلم: 462 ، 463
فوائد:
➊ نماز مغرب میں امام تھوڑی سی لمبی قرأت کر بیٹھے تو کوئی مضائقہ نہیں ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب میں والمرسلات ، والطور سورتوں کی قرأت فرمائی ۔
[یہ مواد شیخ تقی الدین ابی الفتح کی کتاب ضیاء الاسلام فی شرح الالمام باحادیث الاحکام سے لیا گیا ہے جس کا ترجمہ مولانا محمود احمد غضنفر صاحب نے کیا ہے]