جواب:
شک دور کرے ۔ ممکن حد تک درست و صحیح تعداد معلوم کرنے کی کوشش کرے ، ورنہ کم سے کم تعداد کو بنیاد بنالے ۔
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إِذَا شَكٌّ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاتِهِ ، فَلَمْ يَدْرٍ كَمْ صَلَّى ثَلَاثًا أَمْ أَرْبَعًا ، فَلْيَطْرَح الشَّكَّ وَليَبْنِ عَلى مَا اسْتَيْقَنَ .
”کسی کو نماز کی تعداد رکعات میں شک گزرے ، اسے معلوم نہ ہو کہ تین رکعات پڑھ چکا ہے یا چار تو شک دور کر کے یقین پر بنا ڈالے ۔“
[صحيح مسلم: ٥٧١]
نواب صدیق حسن خان رحمہ اللہ (1307ھ) لکھتے ہیں:
الْأَقْرَبُ وَاللهُ أَعْلَمُ أَنَّ الطَّوَافَ يُوَافِقُ الصَّلاةَ فَمَنْ شَكٍّ هَلْ طَافَ سِتَّةَ أَشْوَاطٍ أَوْ سَبْعَةَ أَشْوَاطٍ فَلْيَطْرَحَ الشَّكَ وَلْيَتَحَرَّ الصَّوَابَ فَإِنْ أَمْكَنَهُ ذُلِكَ عَمَلَ عَلَيْهِ وَإِنْ لَّمْ يُمْكِنْهُ فَلْيَبْنِ عَلَى الْأَقَلّ كَمَا وَرَدَ بِذلِكَ الدَّلِيلُ الصَّحِيحُ .
درست یہی ہے کہ طواف نماز کے موافق عمل ہے ، لہٰذا جسے تعداد طواف میں شک گزرے کہ چھ چکر لگائے ہیں یا سات – شک دور کر کے درست و صحیح تعداد کو پانے کی کوشش کرے ، پیج تعداد پانے میں کامیاب ہو جائے تو اس کو بنیاد بنالے ، ورنہ کم ترین تعداد پر بنیاد ڈالے ، جیسا کہ صحیح دلیل سے ثابت ہے ۔
[الروضة الندية: ٦١٦/١]