سوال : کیا مسلمان کے لئے بغیر عذر صلاۃِ عید سے پیچھے رہنا جائز ہے ؟ کیا عورتوں کو مردوں کے ساتھ عید کی ادائیگی سے روکنا جائز ہے ؟
جواب : اکثر اہل علم کے نزدیک صلاۃ عید فرض کفایہ ہے۔ بعض افراد کا اس سے پیچھے رہنا جائز ہے، لیکن آدمی کا اس میں حاضر ہونا اور اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ شریک ہونا سنتِ مؤکدہ ہے، بغیر عذر شرعی اس کا چھوڑنا مناسب نہیں ہے۔ اور بعض علماء کا مذہب یہ ہے کہ صلاۃ عید، صلاۃ جمعہ کی طرح فرض عین ہے۔ لہٰذا کسی مکلف آزاد مقیم مرد کے لئے اس سے پیچھے رہنا جائز نہیں ہے۔ دلیل کے لحاظ سے یہ قول زیادہ نمایاں ہے۔
عورتوں کے لئے پردہ کے اہتمام اور خوشبو سے اجتناب کے ساتھ صلاۃِ عید میں شریک ہو نا مسنون ہے۔ جیسا کہ صحیحین میں ام عطیہ رضی اللہ عنہاسے ثابت ہے۔ انہوں نے کہا:
أمرنا أن نخرج فى العيدين العواتق والحيض، ليشهدن الخير ودعوة المسلمين، وتعتزل الحيض المصلي [صحيح: صحيح بخاري، الحيض 6 باب شهود الحائض العيدين ودعوة المسلمين …. 26 رقم 324 والصلاة 8 باب وجوب الصلاة فى الثيا ب … 2 رقم 351 والعيدين 13 باب التكبير أيام مني 12 رقم 971 وباب خروج النساء والحيض إلى المصلي 15 رقم 974 وباب إذا لم يكن لها جلباب فى العيد 20 رقم 980 وباب اعتزال الحيض المصلي 21 رقم 981، والحج 25 باب تقضي الحائض المناسك كلها إلا الطواف با لبيت 81 رقم 1652،صحيح مسلم، صلاة العيدين 8 باب ذكر إباحة خروج النساء فى العيدين إلى المصلي 1 رقم 10، 12، 890]
” ہمیں اس بات کا حکم دیا گیاکہ ہم عیدین میں دوشیزہ اور حائضہ عورتوں کو گھر سے نکال کر عیدگاہ لے جائیں، تاکہ وہ خیر اور مسلمانوں کی دعا میں شریک ہوں۔ البتہ حائضہ عورتیں مقام صلاۃ سے الگ رہیں “۔
اور حدیث کے بعض الفاظ میں یوں ہے :
فقالت إحداهن يا رسول الله صلى الله عليه وسلم لاتجد إحداناجلباباتخرج فيه فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : لتلبسها أختها من جلبابها [صحيح: صحيح بخاري، الحيض 6 باب شهود الحائض العيدين ودعوة المسلمين 24 رقم 324 بروايت أم عطيه رضي الله عنها، والصلاة 8 باب وجوب الصلاة فى الثياب 2 رقم 351 والعيدين 13 باب إذا لم يكن لها جلباب فى العيد 20 رقم 980 والحج 25 باب تقضي الحائض المناسك كلها إلا الطواف با لبيت 81 رقم 1652، صحيح مسلم، صلاة العيدين 7 باب ذكر إباحة خروج النساء فى العيدين 1 رقم 12، 890]
’’ ان میں سے ایک عورت نے کہا کہ اے اللہ کے رسول ! اگر ہم میں سے کوئی عورت چادر نہ پائے جس کو اوڑھ کر نکلے ؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کی بہن اپنی چادر میں سے کچھ حصہ اسے پہنا دے “۔
بلاشبہ یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ عورتوں کا صلاۃ عیدین کے لئے نکلنا مؤکّد ہے، تاکہ وہ خیر اور مسلمانوں کی دعا میں شریک رہیں۔
اور توفیق دینے والا اللہ تعالیٰ ہے۔
’’ شیخ ابن باز۔ رحمۃ اللہ علیہ۔ “
جواب : اکثر اہل علم کے نزدیک صلاۃ عید فرض کفایہ ہے۔ بعض افراد کا اس سے پیچھے رہنا جائز ہے، لیکن آدمی کا اس میں حاضر ہونا اور اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ شریک ہونا سنتِ مؤکدہ ہے، بغیر عذر شرعی اس کا چھوڑنا مناسب نہیں ہے۔ اور بعض علماء کا مذہب یہ ہے کہ صلاۃ عید، صلاۃ جمعہ کی طرح فرض عین ہے۔ لہٰذا کسی مکلف آزاد مقیم مرد کے لئے اس سے پیچھے رہنا جائز نہیں ہے۔ دلیل کے لحاظ سے یہ قول زیادہ نمایاں ہے۔
عورتوں کے لئے پردہ کے اہتمام اور خوشبو سے اجتناب کے ساتھ صلاۃِ عید میں شریک ہو نا مسنون ہے۔ جیسا کہ صحیحین میں ام عطیہ رضی اللہ عنہاسے ثابت ہے۔ انہوں نے کہا:
أمرنا أن نخرج فى العيدين العواتق والحيض، ليشهدن الخير ودعوة المسلمين، وتعتزل الحيض المصلي [صحيح: صحيح بخاري، الحيض 6 باب شهود الحائض العيدين ودعوة المسلمين …. 26 رقم 324 والصلاة 8 باب وجوب الصلاة فى الثيا ب … 2 رقم 351 والعيدين 13 باب التكبير أيام مني 12 رقم 971 وباب خروج النساء والحيض إلى المصلي 15 رقم 974 وباب إذا لم يكن لها جلباب فى العيد 20 رقم 980 وباب اعتزال الحيض المصلي 21 رقم 981، والحج 25 باب تقضي الحائض المناسك كلها إلا الطواف با لبيت 81 رقم 1652،صحيح مسلم، صلاة العيدين 8 باب ذكر إباحة خروج النساء فى العيدين إلى المصلي 1 رقم 10، 12، 890]
” ہمیں اس بات کا حکم دیا گیاکہ ہم عیدین میں دوشیزہ اور حائضہ عورتوں کو گھر سے نکال کر عیدگاہ لے جائیں، تاکہ وہ خیر اور مسلمانوں کی دعا میں شریک ہوں۔ البتہ حائضہ عورتیں مقام صلاۃ سے الگ رہیں “۔
اور حدیث کے بعض الفاظ میں یوں ہے :
فقالت إحداهن يا رسول الله صلى الله عليه وسلم لاتجد إحداناجلباباتخرج فيه فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : لتلبسها أختها من جلبابها [صحيح: صحيح بخاري، الحيض 6 باب شهود الحائض العيدين ودعوة المسلمين 24 رقم 324 بروايت أم عطيه رضي الله عنها، والصلاة 8 باب وجوب الصلاة فى الثياب 2 رقم 351 والعيدين 13 باب إذا لم يكن لها جلباب فى العيد 20 رقم 980 والحج 25 باب تقضي الحائض المناسك كلها إلا الطواف با لبيت 81 رقم 1652، صحيح مسلم، صلاة العيدين 7 باب ذكر إباحة خروج النساء فى العيدين 1 رقم 12، 890]
’’ ان میں سے ایک عورت نے کہا کہ اے اللہ کے رسول ! اگر ہم میں سے کوئی عورت چادر نہ پائے جس کو اوڑھ کر نکلے ؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کی بہن اپنی چادر میں سے کچھ حصہ اسے پہنا دے “۔
بلاشبہ یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ عورتوں کا صلاۃ عیدین کے لئے نکلنا مؤکّد ہے، تاکہ وہ خیر اور مسلمانوں کی دعا میں شریک رہیں۔
اور توفیق دینے والا اللہ تعالیٰ ہے۔
’’ شیخ ابن باز۔ رحمۃ اللہ علیہ۔ “