20۔ کیا ’’ جن “ انسانوں کے ساتھ مل کر کھاتے ہیں ؟
جواب :
سیدنا امیہ صحابی سے مروی ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما تھے اور ایک آدمی کھانا کھا رہا تھا، مگر اس نے بسم الله نہیں پڑھی تھی، جب ایک لقمہ باقی رہ گیا اور وہ اسے منہ کی طرف اٹھانے لگا تو اس نے کہا:
بسم الله أوله وآخره
”اللہ کے نام کے ساتھ ( کھاتا ہوں) اس کے شروع اور اس کے آخر میں۔“
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے، پھر فرمایا :
ما زال الشيطان يأكل معه، فلما ذكر اسم الله اشتقاء ما فى بطنه
”شیطان اس کے ساتھ کھا رہا تھا، جب اس نے بسم الله پڑھی تو شیطان نے اپنے پیٹ کا تمام کھانا قے کر دیا۔ “ [ مشكاة المصابيح 152/4، الأحاديث المختصارة 342/4 ]
اس سے معلوم ہوا کہ اگر انسان”بسم الله“ نہ پڑھے تو شیطان (جن) بھی کھانے میں انسان کا شریک بن جاتا ہے۔
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
كنا إذا حضرنا مع النبى صلى الله عليه وسلم طعاما لم نضع أيدينا حتى يبدأ رسول الله صلى الله عليه وسلم فيضع يده وإنا حضرنا معه مة طعاما، فجاءت جارية كأنها تدفع فذهبت لتضع يدها فى الطعام، فاخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم : بيدها ثم جاء أعرابي كأنما يدفع فأخذ بيده، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : إ الشيطان يستحل الطعام ألا يذكر اسم الله عليه وإنه جاء بهذه الجارية ليستحل بها فأخذت بيدها، فجاء بهذا الأعرابي لتحل به فأخذت بيده، والذي نفسي بيده إن يده فى يدي مع يديها
”جب ہم رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی کھانے کی مجلس میں حاضر ہوتے تو جب تک رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم شروع نہ کرتے ہم شروع نہیں کیا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ ہم دعوت طعام میں آپ کے ساتھ تھے، ایک بچی ایسے دوڑتی ہوئی آئی جیسے اسے کسی نے دھکا دیا ہو، اس نے کھانے میں ہاتھ ڈالنا چاہا تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا۔ پھر ایک دیہاتی ایسے ہی آیا جیسے کسی نے اس کو دھکا دیا ہو، رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ بھی پکڑ لیا۔ (پھر) رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : شیطان اس کھانے کو اپنے لیے حلال کر لیتا ہے، جس پر بسم الله نہ پڑھی جائے، شیطان اس بچی کو لے کر آیا، تاکہ اس کے سبب وہ یہ کھانا اپنے لیے جائز کر لے تو میں نے اس بچی کا ہاتھ پکڑ لیا، پھر وہ اس مقصد کے لیے دیہاتی کو لے کر آیا تو میں نے دیہاتی کا ہاتھ پکڑ لیا، اس ذات کی تم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! بلاشبہ شیطان کا ہاتھ اس کے ہاتھ کے ساتھ ہی میرے ہاتھ میں ہے۔ “ [ مختصر صحیح مسلم، رقم الحديث 2017 ]