شوال کے چھ روزوں کی فضیلت
❀ « عن أبى أيوب الأنصاري رضي الله عنه، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: من صام رمضان ثم أتبعه ستا من شوال، كان كصيام الدهر . »
حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جس نے رمضان کے روزے رکھے اور اس کے بعد ماہ شوال کے چھ روزے رکھے، تو یہ زمانے بھر کے روزے کی طرح ہے۔“ [صحيح مسلم 1164]
❀ «عن ثوبان رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه قال: من صام ستة أيام بعد الفطر كان تمام السنة، من جاء بالحسنة فله عشر
أمثالها »
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے عید الفطر کے بعد چھ روزے رکھے تو یہ پورے سال کے روزے ہوئے، جو کوئی بھلائی کرے تو اسے دس گنا اجر ملے گا۔“ [سنن ابن ماجه 1715، صحيح]
❀ «عن ثوبان رضي الله عنه، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: صيام رمضان بعشرة أشهر، وصيام الستة أيام بشهرين، فذلك صيام السنة، يعني رمضان وستة أيام بعده.»
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رمضان کے روزے دس مہینوں کے برابر ہیں، اور چھ دن کے روزے دو مہینوں کے برابر، تو یہ پورے سال کے روزے ہو گئے۔ یعنی رمضان اور اس کے بعد چھ دن۔“ [صحيح ابن خزيمه: 2115، صحيح]
نوٹ: اہل علم نے شوال کے چھ روزوں کو مستحب مانا ہے اور یہ چھ روزے شوال کے ایام میں کبھی کبھی رکھے جا سکتے ہیں، لگاتار بھی رکھ سکتے ہیں اور الگ الگ بھی۔
ان روزوں کے ساتھ رمضان کے روزوں کو ملانے سے پورے سال کے روزے اس طرح ہو جاتے ہیں کہ ایک نیکی دس کے برابر ہوتی ہے، جس کے مطابق رمضان کے تیس روزے دس ماہ کے برابر ہو جاتے ہیں، جن میں اگر مزید چھ کا اضافہ کر دیا جائے تو باقی دو مہینے بھی آ جاتے ہیں، اور پورے بارہ مہینے کے روزے رکھنے کے برابر ہو جاتا ہے۔