سوال : جب آدمی رمضان کے دن میں اپنی بیوی سے زبردستی جماع کرے تو اس کا کیا حکم
ہے ؟ واضح رہے کہ میاں بیوی دونوں غلام آزاد کرنے کی طاقت نہیں رکھتے ہیں اور طلب معیشت میں مشغول رہنے کی وجہ سے صوم بھی نہیں رکھ سکتے۔ تو کیا صرف کھانا کھلانا کافی ہے ؟ اور اس کی مقدار اور اس کی نوعیت کیا ہے ؟
جواب : جب مرد اپنی بیوی کو جماع پر مجبور کرے اور دونوں صوم سے ہوں تو عورت کا صوم صحیح ہے اور اس پر کوئی کفارہ نہیں۔ البتہ مرد پر رمضان کے دن میں جماع کرنے کی وجہ سے کفارہ ضروری ہے۔ جو درج ذیل ہے :
(1) ایک غلام آزاد کرنا (2) اگر غلام نہ پائے تو مسلسل دو مہینے کا صوم رکھنا (3) اگر اس کی طاقت نہ ہو تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا۔ جیسا کہ صحیحین میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث سے ثابت ہوتا ہے اور اس پر قضا بھی ہے۔
’’ شیخ ابن عثیمین۔ رحمۃ اللہ علیہ۔ “
ہے ؟ واضح رہے کہ میاں بیوی دونوں غلام آزاد کرنے کی طاقت نہیں رکھتے ہیں اور طلب معیشت میں مشغول رہنے کی وجہ سے صوم بھی نہیں رکھ سکتے۔ تو کیا صرف کھانا کھلانا کافی ہے ؟ اور اس کی مقدار اور اس کی نوعیت کیا ہے ؟
جواب : جب مرد اپنی بیوی کو جماع پر مجبور کرے اور دونوں صوم سے ہوں تو عورت کا صوم صحیح ہے اور اس پر کوئی کفارہ نہیں۔ البتہ مرد پر رمضان کے دن میں جماع کرنے کی وجہ سے کفارہ ضروری ہے۔ جو درج ذیل ہے :
(1) ایک غلام آزاد کرنا (2) اگر غلام نہ پائے تو مسلسل دو مہینے کا صوم رکھنا (3) اگر اس کی طاقت نہ ہو تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا۔ جیسا کہ صحیحین میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث سے ثابت ہوتا ہے اور اس پر قضا بھی ہے۔
’’ شیخ ابن عثیمین۔ رحمۃ اللہ علیہ۔ “