اذان دینے والے قیامت کے دن لوگوں کی لمبی نسبت گردن والے ہوں گے
تحریر : ابو ضیاد محمود احمد غضنفر حفظ اللہ

رَوَى طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَى عَنْ عَمِّهِ قَالَ: كُنتُ عِنْدَ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ فَجَاءَهُ الْمُؤْذِّنُ يَدْعُوهُ إِلَى الصَّلَاةِ فَقَالَ مُعَاوِيَةٌ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: الْمُؤَذِّنُونَ أَطْوَلُ النَّاسِ أَعْنَاقًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ
رَوَاهُ مُسْلِمٌ
طلحہ بن حییی اپنے چچاسے روایت کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ میں معاویہ بن ابی سفیان کے پاس تھا اس کے پاس ایک موذن آیا اور انہیں نماذ کی دعوت دنیے لگا، امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فرماتے ہیں : ”اذان دینے والے قیامت کے دن لوگوں کی لمبی نسبت گردن والے ہوں گے۔ “ [مسلم]
تحقیق و تخریج :
یہ حدیث مسلم شریف کے ” باب فضل الاذان و هرب الشيطان عند سماعه “ میں مذکور ہے ۔
فوائد :
➊ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ حضرت ابوسفیان رضی اللہ عنہ کے بیٹے تھے اور جلیل القرر صحابی کاتب وحی اور دوراندیش حکمران تھے ۔
➋ مؤذن اذان کے بعد کسی کو جگا نے یا بلانے کے لیے جا سکتا ہے اسی طرح شرعی عذر کی وجہ سے مؤذن مسجد سے باہر اذان کے بعد جا سکتا ہے اذان کہنا نمازوں کے لیے فرض ہے ۔
➌ مؤذن کا بہت بڑا مقام ہے ۔ روز قیامت رتبے کے اعتبار سے بلند ہو گا اور فخر سے گردن میں خم نہ آئے گا ۔ لوگوں میں چلتا ہوا یا گزرتا ہوا واضح نظر آئے گا ۔
➍ قیامت برحق ہے ایک دن قائم ہو گی سبھی لوگ اکٹھے کیے جائیں گے ۔
➎ مؤذن اذان کے بعد کسی سے ایسی گفتگو کر سکتا ہے جو بیہودہ نہ ہو ۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!