جواب :
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے :
انھوں نے کہا کہ کچھ لوگوں نے رسول اللہ سے کاہنوں کے بارے میں سوال کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا :
إنهم ليسوا بشيء . فقالوا: يا رسول الله إنهم يحدثون أحيانا بالشيء يكون حقا؟ فقال رسول الله : تلك الكلمه من الحق يخطفها الجنی فيقرها في أذن وليه قر الدجاجة، فيخلطون فيها أكثر من مائة كذبة
” بلاشبہ وہ کوئی چیز نہیں۔ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! بے شک وہ بسا اوقات ایسی بات بھی بیان کرتے ہیں، جو سچی ہوتی ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کلمہ حق وہ ہوتا ہے، جسے کوئی جن اچک لیتا ہے اور وہ مرغی کے بولنے کی طرح اپنے ولی ( کاہن) کے کان میں ڈال دیتا ہے۔ پھر وہ اس میں سو سے زائد جھوٹ ملا لیتے ہیں۔‘‘ [ صحيح البخاري، رقم الحديث 6213 صحيح مسلم 2228 ]
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
من اتي عرافا فساله عن شيء لم تقبل له صلاة أربعين ليلة
جو کسی نجوی ( کاہن) کے پاس آیا، پھر اس سے کسی چیز کے متعلق سوال کیا تو ایسے شخص کی چالیس راتوں کی نماز قبول نہیں ہوتی۔ [صحيح مسلم، رقم الحديث 2230 صحيح الجامع، رقم الحديث 5940]
نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی مروی ہے :
من أتي كاهنا فصدقه بما يقول فقد برئ مما أنزل على محمد
”جو کسی کاہن کے پاس آیا اور اس کے کہے کی تصدیق کی، بلاشبہ وہ اس شریعت سے بری ہے، جو اللہ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کی۔‘‘ [مسند أحمد، رقم الحديث 9405 سنن الترمذي، رقم الحديث 135 سنن ابن ماجه، رقم الحديث 239 سنن أبى داود، رقم الحديث 3904]
حافظ ابن حجر نے کہا ہے کہ اسے اصحاب سنن نے روایت کیا ہے اور حاکم نے اسے صحیح کہا ہے۔ [فتح الباري: 217/10 ]