سوال:
جب خاوند اپنی بیوی سے ماہواری کے آخری ایام میں جماع کا مطالبہ کرے تو کیا اس کی بیوی اس کی بات مان کر جماع کر لے؟
جواب:
یہ سوال اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ عورت یقیناً جانتی ہے کہ جب عورت کو ماہواری آ جائے تو اس کے خاوند کے لیے اس سے مجامعت کرنا جائز نہیں ہے، اور اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی وجہ سے یہ عام معروف ہے۔
«وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ وَلَا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّىٰ يَطْهُرْنَ فَإِذَا تَطَهَّرْنَ فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللَّهُ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ» [2-البقرة: 222]
”اور تجھ سے حیض کے متعلق پوچھتے ہیں، کہہ دے وہ ایک طرح کی گندگی ہے، سو حیض میں عورتوں سے علیحدہ رہو اور ان کے قریب نہ جاؤ، یہاں تک کہ وہ پاک ہو جائیں، پھر جب وہ غسل کر لیں تو ان کے پاس آؤ جہاں سے تہیں اللہ نے حکم دیا ہے، بے شک اللہ ان سے محبت کرتا ہے جو بہت توبہ کرنے والے ہیں اور ان سے محبت کرتا ہے جو بہت پاک رہنے والے ہیں۔“
اور علماء کا اس مسئلہ پر اجماع ہے کہ خاوند پر اپنی بیوی سے حالت حیض میں جماع کرنا حرام ہے، اور عورت پر واجب ہے کہ وہ اپنے خاوند کو ایسا کرنے سے روک دے اور اس کے اس مطالبے کی مخالفت کر کے موافقت نہ کرے، کیونکہ حالت حیض میں جماع کرنا حرام ہے، اور خالق کی نافرمانی کرتے ہوئے مخلوق کی اطاعت کرناجائز نہیں ہے۔
(محمد بن صالح العثمین رحمہ اللہ)