دارالامان میں مقیم افراد کے مال میں تصرف کرنا
مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

دارالامان میں مقیم افراد کو جو وظیفہ وغیرہ دیا جاتا ہے، وہ ان کی ملکیت خیال کیا جا تا ہے، لہٰذا ان کی اجازت کے بغیر اس میں تصرف کرنا جائز نہیں، اور جو ان میں بے عقل ہو تو دارالامان ان پر خرچ کرنے کی ذمے داری لے گا، جو بچ جائے وہ اس کے لیے محفوظ کر لیا جائے گا۔ اگر یہ فوت ہو جائیں اور کوئی مال چھوڑ جائیں تو وہ ان کا ترکہ ہوگا جو ان کے قانونی وارثوں کے درمیان شرعی قانون وراثت کے مطابق تقسیم ہوگا۔ اگر ان کے کسی بھی وارث کا علم نہ ہو سکے تو وہ مال بیت المال میں جمع کرا دیا جائے گا۔
[اللجنة الدائمة: 18397]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل